احتساب سے نہیں گھبراتے ،ْ چاہتے ہیں احتساب ہو انتقام نہ ہو ،ْ شاہد خاقان عباسی

نیب سیاست کو کنٹرول کرنے کیلئے استعمال ہورہا ہے ،ْ بات بڑی سیدھی ہے اگر آپ بولو گے تو نیب کا کیس بن جائیگا ،ْاگر ڈی جی نیب کی ڈگری جعلی ہے تو ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے ،ْسعد رفیق کو پیراگون نامی اسکیم کے کیس میں گھسیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے ،ْنیب کا قانون کالا ہے ،ْ سب کی مشاورت سے تبدیل کرنا چاہیے ،ْ میڈیا سے گفتگو

جمعہ 9 نومبر 2018 18:05

احتساب سے نہیں گھبراتے ،ْ چاہتے ہیں احتساب ہو انتقام نہ ہو ،ْ شاہد خاقان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2018ء) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم احتساب سے نہیں گھبراتے اور ہم چاہتے ہیں کہ احتساب ہو ،ْ انتقام نہ ہو ،ْنیب سیاست کو کنٹرول کرنے کیلئے استعمال ہورہا ہے ،ْ بات بڑی سیدھی ہے اگر آپ بولو گے تو نیب کا کیس بن جائیگا ،ْاگر ڈی جی نیب کی ڈگری جعلی ہے تو ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے ،ْسعد رفیق کو پیراگون نامی اسکیم کے کیس میں گھسیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے ،ْنیب کا قانون کالا ہے ،ْ سب کی مشاورت سے تبدیل کرنا چاہیے۔

جمعہ کو لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لاہور سلیم شہزاد کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ نیب سیاست کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال ہورہا ہے اور بات بڑی سیدھی ہے کہ اگر آپ بولو گے تو نیب کا کیس بن جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق کے طور پر اٹھایا ہے اور تمام جماعتوں نے مل کر اس تحریک کو پیش کیا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ واضح ہوگیا کہ نیب کیا کر رہا ہے اور اسے کن مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہیں، ان کی بے عزتی کی جارہی اور یہ تاثر دیا جارہا کہ یہ لوگ بدعنوان ہیں۔انہوںنے کہا کہ اس وقت صرف ایک جماعت پاکستان مسلم لیگ کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا، صرف مفروضات کی بنا پر الزامات لگائے جارہے، ہم احتساب سے نہیں گھبراتے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں احتساب پاکستان مسلم لیگ(ن) سے شروع ہو لیکن احتساب ہو انتقام نہ ہو اور اگر انتقام لینا ہے تو وہ بھی لے لیں ،ْہم نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقام کا بھی سامنا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے ڈی جی نے جو بیان دیا اس میں کوئی حقیقت نہیں، کیا نیب کو اجازت ہے کہ وہ اس قسم کے معاملات پر ٹی وی بات کرے، ہمیں حکومت کی ایما پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیب کے ڈی جی نے وہ باتیں کہ ہیں وہ وزیر اعظم، وفاقی وزرا پہلے کرچکے تھے۔انہوں نے کہا کہ آشیانہ کیس میں مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا جبکہ اس کیس کی حقیقت یہ ہے کہ اس کمپنی کے ٹھیکے کو منسوخ کیا گیا جو بلیک لسٹ تھی اور نیب سے پلی بارگین کرچکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک کرپٹ بلیک لسٹڈ کمپنی کا ٹھیکا منسوخ کیا اور اس میں حکومت کا کوئی نقصان یا پیسہ خرچ نہیں ہوا اور یہ آشیانہ کیس کی حقیقت ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف نے ٹھیکا قانون کے مطابق منسوخ کیا اور اینٹی کرپشن سے کمپنی کی تحقیقات کے بعد یہ کام کیا گیا جبکہ اسی کمپنی کو بعد میں پشاور بی آر ٹی کو دیا گیا جو منصوبہ 30 ارب سے 70 ارب تک تجاوز کرگیا۔

انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ نیب کو اگر تحقیق کرنی ہے اور قائد حزب اختلاف کو گرفتار کرنا ہے تو کچھ تو ثبوت اور حقائق ہوں لیکن اس کے باوجود حکومتی عہدیدار ٹی وی پر آکر ایسی گفتگو کرتا ہے جس کا کوئی دفاع نہیں کرسکتا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس طرح کی خبریں بھی چل رہی ہیں کہ ڈی جی نیب کی ڈگری بھی جعلی ہے، لہٰذا میں درخواست کروں گا کہ وہ اپنی ڈگری کی تصدیق کے لیے اسے میڈیا کے حوالے کردیں تاکہ ایچ ای سی بتائے کہ یہ اصلی ہے یا جعلی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ڈی جی نیب کی ڈگری جعلی ہے تو ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حقائق سامنے آئیں اور اگر نیب نے میڈیا ٹرائل کرنا ہے تو عوام کے سامنے کیا جائے ایک طرف ہمیں بٹھایا جائے اور دوسری طرف بیٹھ کر ہم سے جواب لیا جائے، پھر سب سچ عوام کے سامنے آجائے گا۔سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ اانہیں پیراگون نامی اسکیم کے کیس میں گھسیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیب کا کالا قانون ہے اور آج نیب ایک سیاسی جماعت بن گیا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کالے قوانین کو ملک سے بچایا جائے یہ ملک کے مفاد میں نہیں یہ ملکی سیاست کو تباہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب نے میڈیا ٹرائل شروع کردیا ہے، کسی کے خلاف ثبوت نہیں ہیں اور پھر بھی الزامات لگائے جارہے ہیں اور بدترین آمریت میں جو کام نہیں ہوئے وہ اس حکومت میں ہورہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیب کا قانون سب کی مشاورت سے تبدیل کرنا چاہیے، یہ کالا اور اندھا قانون ہے، یہ اسلامی تعلیمات اور انصاف کے بنیادی تقاضوں کے خلاف ہے، یہ قانون ایک آمر نے بنایا تھا، جسے ختم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایک یا دو جماعتوں نے نہیں سب کی مشاورت سے ان میں ترمیم کی جائے تاکہ وہ غیر متنازع ہو۔انہوںنے کہاکہ ہم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا ہے اور ڈی جی نیب کی گفتگو کے بعد پورے پاکستان نے دیکھ لیا ہے، کیا ایک حکومتی عہدیدار کو اختیار ہے کہ وہ اس طرح آکر الزامات لگائیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات ہیں کہ کسی کی پگڑی نہ اچھالی جائے، لیکن آج لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار کیا گیا، لیکن کوئی ثبوت نہیں ملے۔