چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کی پہلی شام کی عدالت کا باقاعدہ افتتاح کردیا

باعث فخر ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے ویڑن کی تکمیل کیلئے ہر اوّل دستہ ثابت ہوئے ہیں : چیف جسٹس محمد انوارالحق

جمعہ 9 نومبر 2018 19:36

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کی پہلی شام کی عدالت کا باقاعدہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 نومبر2018ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد انوارالحق نے پاکستان کی پہلی شام کی عدالت کا باقاعدہ افتتاح کردیا۔ لاہورجوڈیشل کمپلیکس میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس سردار شمیم احمد خان، جسٹس مامون رشید شیخ، جسٹس محمد فرخ عرفان خان اور دیگر فاضل جج صاحبان کے علاوہ سیشن جج لاہور، جوڈیشل افسران، ممبران پاکستان بار کونسل و پنجاب کونسل، لاہور ہائی کورٹ بار و لاہور بارایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ابتدائی طور پر قائم کی گئی شام کی عدالت عائلی مقدمات کی سماعت کرے گی جو دوپہر 2 بجے سے شام 7 بجے تک سماعت کرے گی۔ شام کے اوقات میں ماڈل گارڈین کورٹ کا مقصد عدالتوں میں پیش ہونے بچوں کی تعلیم مصروفیات کا تحفظ، ملازمت پیشہ افراد کی ضروریات و مصروفیات کا تحفظ اور بچوں کو پرہجوم ماحول سے ہٹ کر عدالتوں میں گھریلو ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

(جاری ہے)

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس محمد انوارالحق نے کہا کہ وہ گزشتہ 40 سال سے نظام عدل سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اس عرصہ میں سائلین و وکلاء کو درپیش ہر مشکل کا سامنا کیا ہے، برداشت کیا ہے۔ انہوں نے کہا، جن مشکلات کو ختم کرنے کے بارے میں سوچتا رہا، آج ان کا خاتمہ میرے ہاتھ میں ہے، میرے اوپر میرے ضمیر کا بوجھ ہے کہ میں کیسے ان معاملات کو حل کروں، میرے پاس وقت بہت کم ہے، اس مختصر وقت میں ساری مشکلات کو ختم تو نہیں کرسکتا لیکن میں کچھ ایسے کام کرجانا چاہتا ہوں کہ اس کا ثمر آئندہ نسلوں کو ملتا رہے۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا شام کی عدالتوں سے بھی بڑا کام کرچکے ہیں، میری پریکٹس کی30 سال میں عدالتی حکم ناموں کی کاپیوں کے پیچھے بھاگا کرتا تھا، آج پورے پنجاب کی ضلعی عدلیہ کے تمام حکم نامے ویب سائٹ پر موجود ہیں، اب سائلین و وکلاء کو آرڈرز کی کاپی لینے کیلئے کاپی برانچ کے چکر نہیں کاٹنے پڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو چیف جسٹس نے اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت تعینات نہیں کہا بلکہ ہائی کورٹ کے سات سینئر ججز نے باہم مشاورت سے تعینات کیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عدلیہ میں نئے آنے والے جوڈیشل افسران کی پری سروس ٹریننگ کا دورانیہ 8 مہینے کردیا گیا ہے جس میں وہ عدالتوں میں ڈویڑن بنچ کی صورت میں بیٹھ کر عدالتی کارروائی کی ٹریننگ بھی حاصل کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہم ہمیشہ سے سنتے آئے ہیں کہ بار اور بنچ ایک گاڑی کے دوپہیے ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں ساتھ چلنے کیلئے بہت حوصلہ چاہیے ہوتے ہے۔

ہم لاہور بار ایسوسی ایشن کے مشکور ہیں جنہوں نے ہمیں بہترین تعاون مہیا کیا۔ اگر بار کا تعاون شامل حال نہ ہوتا تو شام کی عدالت کا خواب میری ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی ختم ہوجاتا۔ شام کی عدالت کے قیام کا پچاس فیصد کریڈٹ لاہور بار کو جاتا۔ فاضل چیف جسٹس نے ایوننگ کورٹ کے حوالے سے بہترین رپورٹنگ کرنے کے پر میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میڈیانے ہمارا پیغام مثبت انداز میں عوام تک پہنچایا، میڈیا عوام کی آواز ہے اور خلق خدا کی آواز سن کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہم درست سمت کی جانب گامزن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کی بدولت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار تک بھی خلق خدا کی آواز پہنچی جس پر انہوںنے بذریعہ خط ایوننگ کورٹ کے قیام کو احسن اقدام قرار دیا۔ ان کی جانب سے خراج تحسین ہم سب کی حوصلہ افزائی ہے اور ہم سمجھتے ہیں ہم چیف جسٹس آف پاکستان کے ویڑن کی تکمیل کیلئے ہر اوّل دستہ ثابت ہوئے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہر وقت وسائل کی عدم دستیابی کی بات کرتے ہیں، نئی عدالتوں، نئے سکولوں اور ہسپتالوں کی بات کرتے ہیں۔

اگر ہم اپنے نظام میں 100 نئی عدالتوں کا اضافہ نہیں کرسکتے تو پہلے سے موجود 100 عدالتوں کو دو شفٹوں میں تو استعمال کرسکتے ہیں۔ سکولوں، ہسپتالوں، ڈسپنسریوں اور عدالتوں کو شام کے وقت بھی استعمال میں لاکر اپنے موجودہ وسائل کو دوگنا کر سکتے ہیں۔ ہم ہر طرح کے تجربات کرچکے ہیں ایک بار یہ تجربہ بھی کرکے دیکھ لیتے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ایکس کیڈر عدالتوں کو ڈویڑن کی سطح کی بجائے ضلع کی سطح پر ہونا چاہیے تاکہ ہر ضلع کے لوگوں کو انکی دہلیز پر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

فاضل چیف جسٹس ایوننگ کورٹ کے قیام میں شامل تمام اسٹیک ہولڈرز کاشکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر سینئر ترین جج سردار شمیم احمد کا کہنا تھا کہ شام کے اوقات میں مقدمات کی سماعت سے بچوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی سہولت ہوگی جو اپنے بچوں کے ہمراہ پرہجوم ماحول میں پیش ہوتی ہیں۔ فاضل جج نے مذکورہ عدالت کے افتتاح پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے درخواست کی شام کی عدالت دیگر اضلاع میں بھی قائم کی جائیں تاکہ سائلین کو باسہولت انصاف کی فراہمی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔

قبل ازیں تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے سیشن جج لاہور نے بتایا کہ شام کی عدالت میں مقدمات بھیجنے کیلئے فریقین اور ان کے وکلاء کی رضامندی ضروری ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ شام کے اوقات میں عائلی مقدمات کی سماعت سے عائلی مقدمہ بازی سے منسلک افراد اور بچوں کو بہت سہولت ہوگی۔ صدر لاہور بار ایسوسی ایشن ملک محمد ارشد نے بھی تقریب سے اظہار خیال کیا۔