Live Updates

سندھ اسمبلی ،حکومت مختلف اضلاع میں جیلوں کی نئی بیرکس بنارہی ہے،ملیر جیل میں ایک ہزار قیدیوں کے لئے نئی بیرک کا منصوبہ بھی شامل ہے، ناصر شاہ

جمعہ 9 نومبر 2018 20:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2018ء) حکومت سندھ صوبے کے مختلف اضلاع میں جیلوں کی نئی بیرکس بنارہی ہے جس میں ملیر جیل میں ایک ہزار قیدیوں کے لئے نئی بیرک کا منصوبہ بھی شامل ہے اسی طرح حیدرآباد بے نظیرآباد اور ٹھٹھہ میںبھی نئی جیلوں کی تعمیر کا کام جاری ہے ۔صوبے کی جیلوں میں نئی بیرکس کی تعمیرسے پانچ ہزار قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش بڑھ جائیگی۔

یہ بات صوبائی وزیر جیل خانہ جات سید ناصر حسین شاہ نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران محکمہ جیل سے متعلق ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتائی۔وقفہ سوالات کے دوران وزیرجیل خانہ جات ناصرشاہ اور مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون رکن نصرت سحرعباسی کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

(جاری ہے)

نصرت سحر نے وزیر جیل سے کہا کہ آج ایوان کی کارروائی کا پہلا دن ہے فراخدلی کا مظاہرہ کریں جس پر ناصرشاہ کا کہنا تھا کہ اگر میری بہن کوئی سوال کرے تو کیسے ہوسکتا ہے کہ میں جواب نہ دوں ۔

وازیر جیل نے بتایا کہ لاڑکانہ جیل میں چار قیدی خواتین کیساتھ بچے بھی ہیں ۔ قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے تجویز پیش کی کہ حاملہ خواتین کو جیل میں قید نہیں رکھناچاہیے۔اگر حکومت قیدی خواتین سے متعلق کوئی قانون سازی کرے گی تو ہم اس کی حمایت کرینگے ۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ 28 کیسزمجھ پرہیں میرا انوسٹی گیشن سماعت پرآتا ہی نہیں ہے ،مقدمات کے تاخیر سے فیصلوں کا ذمہ دار پراسکیوشن کا شعبہ ہے اور حکومت سندھ اس کی کارکردگی کا نوٹس نہیں لیتی۔

انہوں نے کہا کہ جیلوں میں دوہرے نظام کا خاتمہ کیاجائے ،کچھ غریب قیدیوں کو چھترمارکر بیرک میںرکھاجاتاہے جبکہ کچھ قیدیوں کو سہولیات دی جاتی ییں۔پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ وفاقی حکومت جیلوںمیں اصلاحات اور قوانین میں ترامیم پرکام کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ قیدی بچوں خواتین کے لیے قوانین کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

جی ڈی اے کے عارف مصطفی جتوئی نے کہا کہ جیلوں میں قید نوعمرملزمان اصلاح کے بجائے بڑے مجرم بن کر نکلتے ہیںنوعمر قیدیوں کے لیے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے ہونی چاہیے ۔ پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن نے کہا کہ جیلوں کی حالت پہلے سے بہتر ہوئی ہے تاہم اسکے باوجود جیلوں میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے ،جیل عملے کی تنخواہیں کم ہیں جن میں اضافہ ضروری ہے ،جیل میں کمپیوٹر کورس اور انگلش لینگویج کے کورس کرائے جاتے ہیں ،ایوان کو چاہئے کہ قیدیوں کی بہتری کے لیے کام کرے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ سینٹرل جیل کراچی میں پچاس سے زائد ایڈز کے مریض ہیں،ڈاکٹروں کے مطابق اگر تمام قیدیوں کا معائنہ کیا جائے تو یہ تعداد پانچ سو سے تجاوز کر جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ جیل میں ایک مسجد کے پیش امام سترہ سال سے قید تھے وہ باعزت بری ہوگئے ہیں،اسکی زندگی کے سترہ سال قید میں بے گناہی ثابت کرنے میں گزر گئے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمینٹرین کو جیل کے تواتر کے ساتھ دورے کرانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیل کی حالت زار پر چیف جسٹس کو خط لکھونگا۔میری گزارش ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جیل کا بھی دورہ کریں۔شرجیل میمن کی تقریر پر عارف جتوئی نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے معزز ممبر جیل کے ماہر بن گئے ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر جیل نے اس امر کا اعتراف کیا کہ سندھ میں جرائم،قیدیوں اور جیلوں کی ابتر صورتحال ہے ۔

جس کا سبب انہوں معاشرے میں مجرمانہ سرگرمیوں کے رجحان کا بڑھنا بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ ہرسال جیلوں میں قیدیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔سینٹرل جیل کراچی کی گنجائش 2400کی ہے جبکہ وہاںچارہزار846قید موجود ہیں ۔ملیر جیل میں گنجائش سے تین ہزار449قیدی زیادہ ہیں۔کراچی کے ہرضلع میں ڈسڑکٹ جیل کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ انتہائی خطرناک قیدیوں کے لیے ہائی سیکورٹی جیل کی تعمیر التوا کا شکارہے ایک ہزار انتہائی خطرناک قیدیوں کو رکھنے کے لیے ہائی سیکورٹی جیل کے لیے زمین نہیں ملی۔محکمہ داخلہ نے ہائی سیکورٹی جیل کے لیے تین سو ایکڑزمین کی درخواست 2017میں دی تھی ۔بورڈ آف ریونیو نے متعلقہ زمین ہائی سیکورٹی جیل کے لیے منتقل نہیں کی ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات