احتساب سے نہیں ڈرتے لیکن انتقامی کارروائیاں قابل قبول نہیں، شہباز شریف کی گرفتاری بغیر ثبوتوں کے کی گئی،

سیاسی نظام کی بے توقیری کی جارہی ہے، نیب قانون میں ترمیم ہونی چاہیئے، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس

جمعہ 9 نومبر 2018 22:53

احتساب سے نہیں ڈرتے لیکن انتقامی کارروائیاں قابل قبول نہیں، شہباز ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2018ء) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ احتساب سے نہیں ڈرتے لیکن انتقامی کارروائیاں قابل قبول نہیں، شہباز شریف کی گرفتاری بغیر ثبوتوں کے کی گئی، سیاسی نظام کی بے توقیری کی جارہی ہے، نیب قانون میں ترمیم ہونی چاہیئے۔ جمعہ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں احسن اقبال، خواجہ محمدآصف، مریم اونگزیب، رانا ثنا ء اللہ اور رانا تنویر حسین کے ہمراہ مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کی قیادت احتساب کے عمل سے نہیں ڈرتی لیکن ہمارا موقف ہے کہ احتساب ہونا چاہیئے انتقام نہیں، قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈائریکٹر جنرل لاہور سلیم شہزاد کے انٹرویو کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ معاملہ قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق کے طور پر اٹھایا ہے اور تمام جماعتوں نے مل کر اس تحریک کو پیش کیا ہے۔

(جاری ہے)

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس وقت صرف ایک جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر مفروضوں کی بنیا د پر الزامات لگائے جارہے ہیں۔ آشیانہ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا جبکہ اس کیس کی حقیقت یہ ہے کہ اس کمپنی کے ٹھیکے کو منسوخ کیا گیا جو بلیک لسٹ تھی، شہباز شریف نے ٹھیکہ قانون کے مطابق اور محکمہ اینٹی کرپشن سے کمپنی کی تحقیقات کے بعد منسوخ کیا جبکہ اسی کمپنی کو بعد میں پشاور بی آر ٹی کا کام دیا گیا جو منصوبہ 30 ارب سے 70 ارب روپے تک تجاوز کرگیا۔

انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ نیب کو اگر تحقیق کرنی ہے اور قائد حزب اختلاف کو گرفتار کرنا ہے تو کچھ تو ثبوت اور حقائق ہوں۔ سابق وزیر اعظم مطالبہ کیا کہ جعلی ڈگری کے حوالے سے سرگرداں خبروں کی بھی تصدیق ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حقائق سامنے آئیں۔ انھوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کو پیراگون کیس میں گھسیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب قانون میں ترمیم ہونی چاہیئے اور یہ ترمیم ایک یا دو جماعتوں نہیں بلکہ سب کی مشاورت سیکی جانی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا ہے ۔