Live Updates

وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو حصہ دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی، فاٹا انضمام قبائلی

علاقوں کے لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے اور ان میں واضح بہتری لانے کے مقصد کے پیش نظر کیا گیا، فاٹا انضمام کے خلاف مذموم مقاصد کی خاطر لوگوں کو گمراہ کرنے والی قوتوں کو ملکر کو ناکام بنائیں گے وزیراعظم عمران خان کا قبائلی علاقہ جات کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد انتظامی و دیگر معاملات پر پیشرفت کے جائزہ اجلاس سے خطاب

جمعہ 9 نومبر 2018 23:10

وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو حصہ دلانے کے لئے اپنا کردار ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو حصہ دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی، فاٹا انضمام قبائلی علاقوں کے لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے اور ان میں واضح بہتری لانے کے مقصد کے پیش نظر کیا گیا، فاٹا انضمام کے خلاف مذموم مقاصد کی خاطر لوگوں کو گمراہ کرنے والی قوتوں کو ملکر کو ناکام بنائیں گے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعہ کو یہاں وزیراعظم آفس میں قبائلی علاقہ جات کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد انتظامی و دیگر معاملات پراب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان ، وزیرِ اعلیٰ محمود خان، وزیرِ اعظم کے مشیر شہزاد ارباب، فاٹا سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز اور پارلیمنٹیرینز اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیرِ اعظم کو فاٹا انضمام کے بعد انتظامی و دیگر معاملات پر اب تک ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایات کی روشنی میں اب تک فاٹا سیکرٹریٹ کے کئی محکمے صوبہ خیبر پختونخوا کو منتقل کیے جا چکے ہیں ، ان محکموں میں تعلیم، زکوات ، عشر، سوشل ویلفیئر اور بہبودآبادی شامل ہیں، دیگر محکموں کی منتقلی پر بھی کام جاری ہے۔

اجلاس میں بتایا گیاکہ انضمام شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے دس سالہ منصوبہ بندی کے لئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے۔ انضمام شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے این ایف سی کا تین فیصد مختص کرنے کے لئے وفاق سے مشاورت جاری ہے۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ وزیرِ اعظم قومی صحت پروگرام کے تحت فاٹا کے غریب عوام کو صحت سہولت کارڈکی فراہمی کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ میں 1.1 ارب روپے منظور کئے گئے ہیں، فاٹا کے علاقوں میں ٹیکس کے حوالے سے پانچ سالہ چھوٹ دینے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جا چکا ہے، فاٹاکا سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19 منظور کیا جا چکا ہے۔

اجلاس کوبتایا گیاکہ انضمام شدہ علاقوں میں حلقہ بندیوں کا کام جاری ہے جسے دسمبر 2018 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اجلاس میں عدالتی و ویگر معاملات پر پیش رفت پر بھی وزیرِ اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ فاٹاکا انضمام قبائلی علاقوں کے لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے اور ان میں واضح بہتری لانے کے مقصد کے پیش نظر کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بعض قوتیں فاٹا انضمام کے خلاف کام کر رہی ہیں اوراپنے مذموم مقاصد کی خاطر لوگوں کو گمراہ کر رہی ہیں، ہم نے ملکر ان قوتوں کے ارادوں کو ناکام بنانا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ انتظامی و دیگر اصلاحات کے عمل میں فاٹا کے لوگوں کو پتہ چلنا چاہیے کہ انضمام انہی کی بہتری اور بھلائی کے لئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد انتظامی و دیگر اصلاحات کے عمل کو اس انداز میں سر انجام دیا جائے کہ وہ لوگوں کے لئے دشواری کا باعث نہ بنے۔

وزیرِ اعظم نے مشرقی اور مغربی جرمنی کے انضمام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے تعمیر و ترقی کے حوالے سے ملک کے دیگر حصوں سے کافی پیچھے ہیں، ان علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کے لئے سب کو مل جل کر کوشش کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو حصہ دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی۔ انضمام شدہ علاقوں میں افسران کی تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ان علاقوں میں صرف انہی افسران کو تعینات کیا جائے جن کی شہرت نیک ہو اور جن میں عوام کی خدمت کا جذبہ ہو۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات