خیبر پختونخوا سے ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے پشاور سے کراچی تک ایکسپورٹ کارگو ٹرین کا فوری اجراء کیا جائے

وفاقی وزیر ریلوے محکمے میں کالی بھیڑوں کیخلاف سخت ایکشن لیں ،پشاور سے ایکسپورٹ کارگو ،ْ گڈز ٹرینیں ،ْ گیتا کیلئے خصوصی ٹرینیں اور پسنجر ٹرینیں چلانے کیلئے اقدامات اٹھائیں مرکزی نائب صدرآل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کا وفاقی وزیر شیخ رشید ،عبد الرزاق دائود اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے مطالبہ

ہفتہ 10 نومبر 2018 16:32

خیبر پختونخوا سے ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے پشاور سے کراچی تک ایکسپورٹ ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 نومبر2018ء) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ریلوے اور ڈرائی پورٹ سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین اور آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن پاکستان کے مرکزی نائب صدر ضیاء الحق سرحدی نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید ،ْ وفاقی وزارت تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوامحمود خان سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا سے ایکسپورٹ کے فروغ کے لئے پشاور سے کراچی تک ایکسپورٹ کارگو ٹرین کا فوری اجراء کیا جائے ۔

پہلے پشاور کینٹ ریلوے سٹیشن سے 012 ڈائون ،ْ 014 ڈائون اور دیگرگڈز ٹرینیں جس میں گیتا گڈز بھی چلتی تھی۔ ایک بیان میں پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق سینئر نائب صدر ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ 2008ء سے پشاور سے ایکسپورٹ کارگو ٹرین چلانے کا عمل بند کردیاگیا ہے جس کی وجہ سے کسٹمز کلیئرنگ ،ْ فارورڈنگ اور بارڈر ایجنٹس سمیت ایکسپورٹرز،مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہمارے صوبے میں جیمز ،ْ ماربل ،ْ ہینڈی کرافٹ ،ْ شہد ،ْ فرنیچر ،ْ جڑی بوٹیاں ،ْ کارپٹ اور دیگر ایکسپورٹ کی اشیاء وافر مقدار میں موجود ہیں۔ماچس کی سب سے زیادہ فیکٹریاں خیبر پختونخوا میں ہیں۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان ریلوے کی جانب سے ایکسپورٹ کارگو اور گڈز ٹرینوں کی بندش ،ْ سہولیات کی عدم فراہمی اور حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے پشاور ڈرائی پورٹ ایک مردہ گھوڑا بن چکا ہے اور یہاں کے ایکسپورٹرز پرائیویٹ ٹرکوں کے ذریعے مال کراچی لے جانے پر مجبور ہیں اور اس عمل سے 370 کے قریب کسٹمز ایجنٹس ودیگرکاروباری افرادبے روزگار ہوچکے ہیں۔

ضیاء الحق سرحدی جو کہ فرنٹیئر کسٹمزایجنٹس گروپ خیبرپختونخوا(FCAG) کے صدر بھی ہیں نے کہاکہ اس کے علاوہ 2008ء میں پشاور کینٹ سے 11 کے قریب پسنجر ٹرینیں چلتی تھیں جن میں ریل کار ،ْ تھل ایکسپریس ،ْ عوام ایکسپریس ،ْ تیز رو ،ْ لاہور پسنجر ،ْ بابو ٹرین ،ْ اباسین ،ْ چناب ،ْ خوشحال خان، خیبرمیل اور کوئٹہ ایکسپریس چلتی تھیں جبکہ اس وقت صرف جعفر ایکسپریس ،ْ عوام ایکسپریس ،ْ خوشحال خان اور خیبرمیل چل رہی ہیں ۔

اس طرح روزانہ 11 ٹرینیں پشاور سے نکلتی تھی اور 11پشاور آتی تھی ۔اور گڈزٹرینیںاس کے علاوہ تھیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کی پاکستان ریلوے کو فعال اور متحرک بنانے کی کوششوں کو بھی سراہا اور کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے حقیقی معنوں میں پاکستان ریلوے کی ترقی اور اُسے خسارے سے نکالنے کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے سے درخواست کی کہ وہ پاکستان ریلوے کو پاکستان کا ایک منافع بخش ادارہ بنانے اور خیبر پختونخوا سے ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے ایکسپورٹ کارگو ٹرین ،ْ گڈز ان ٹرانزٹ ٹریڈ ٹو افغانستان (گیتا) کے لئے ریلوے ٹرین اور گڈز ٹرینوں سمیت پسنجر ٹرینوں کا اجراء کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ ریل گاڑی ہی میں اپنا سفر کرتے تھے جو کہ آرام دے اور سستا بھی تھاجبکہ ریلوے نے عوام کی سہولت کے لئے تمام شہروں میں ریلوے بکنگ ایجنسیاں قائم کی تھی جہاں سے لوگ سٹیشن جانے کی بجائے ریلوے بکنگ ایجنسیوں سے آرام سے اپنی سیٹ ریزرویشن اور ٹکٹ خرید لیتے تھے جو کہ اب ختم ہو گئی ہیں لہٰذا پاکستان ریلویز ان ایجنسیوںکو دوبارہ فعال کرے تاکہ عوام کو آرام میسر ہو۔

ضیاء الحق سرحدی نے کہاکہ پاکستان ریلوے میں موجود بعض کالی بھیڑوں اور ایک مخصوص لابی نے پشاور سے کارگو اور پسنجر ٹرینوں کو ناکام بنانے کیلئے سازش کی اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق سے کہا کہ وہ محکمے میں ان کالی بھیڑوں کے خلاف سخت ایکشن لیں اور فوری طور پر پشاور سے ایکسپورٹ کارگو ،ْ گڈز ٹرینیں ،ْ گیتا کے لئے خصوصی ٹرینیں اور پسنجر ٹرینیں چلانے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔