ورلڈ کپ کے نزدیک کپتان تبدیلی کی باتیں ٹیم کیلئے نقصان دہ ثابت ہونگی، مصباح الحق

ورلڈ کپ میں سرفراز کے علاوہ کسی دوسرے کو کپتانی دینے کا سوچنا بھی نہیں چاہیے ، سابق کپتان

ہفتہ 10 نومبر 2018 21:32

ورلڈ کپ کے نزدیک کپتان تبدیلی کی باتیں ٹیم کیلئے نقصان دہ ثابت ہونگی، ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 نومبر2018ء) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کے نزدیک کپتان تبدیلی کی باتیں ٹیم کیلئے نقصان دہ ثابت ہونگی، ورلڈ کپ میں سرفراز احمد کے علاوہ کسی دوسرے کو کپتانی دیے جانے کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیے، ’سرفرازدو سال سے کپتانی کر رہے ہیں۔ ان دو برسوں میں انھوں نے جو کچھ حاصل کیا ہے وہ ہم اتنے عرصے میں حاصل نہیں کرسکے تھے۔

ٹیم کی تشکیل میں سرفراز احمد کی محنت شامل ہے۔ ٹیم سیٹ ہورہی ہے۔ ان کی کپتانی میں ٹیم چیمپینز ٹرافی جیتی ہے اور ورلڈ کپ بھی اب انگلینڈ میں ہی ہے اس مرحلے پر کسی دوسرے کو کپتانی دیے جانے کا سوال کیوں ایسا لگتا ہے جیسے کچھ لوگ صرف مزہ لینے کے لیے اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں، یہ لوگ کبھی بھی ٹیم اور ملک کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔

(جاری ہے)

‘ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں مصباح الحق کا کہنا ہے کہ مشکل صورتحال میں سرفراز احمد کا اعتماد مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

’دنیا میں کوئی بھی کپتان ایسا نہیں جو ہر وقت جیتے اور یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ جب آپ اچھی کارکردگی دکھائیں تو ہر کوئی اس میں شریک ہو لیکن خراب کارکردگی پر منہ پھیر لے۔ ہم سب کو سرفراز احمد کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بھرپور اعتماد اور یکسوئی سے ورلڈ کپ کی تیاری کر سکیں۔‘مصباح الحق کا سرفراز احمد کی حمایت میں یہ واضح موقف قیادت کے بارے میں اس بحث کی ایک کڑی ہے جو پچھلے دنوں ایک اور سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان کے بیان سے شروع ہوئی تھی۔

محسن خان کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی قائم کردہ کرکٹ کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا ہے لیکن اوپر تلے تین متنازع بیانات کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ یہ سوچ رہا ہے کہ اس نے محسن خان کو کرکٹ کمیٹی کا سربراہ بنا کر کہیں غلطی تو نہیں کی محسن خان نے اپنی تقرری والے دن ہی میچ فکسنگ سے متعلق جسٹس ملک محمد قیوم کی رپورٹ کے خلاف بات کر دی حالانکہ ماضی میں انھوں نے اسی رپورٹ کو بنیاد بنا کر ان سابق کرکٹرز کے خلاف مہم چلارکھی تھی جن کے نام اس رپورٹ میں شامل تھے۔محسن خان کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے بھی جسٹس قیوم رپورٹ کو نامکمل قرار دے دیا تھا لیکن چند روز میں ہی انھیں اس کی وضاحت کرنی پڑ گئی۔۔