گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھائو میں مجموعی طورپر استحکام رہا،اسپاٹ ریٹ میں فی من 250 روپے کا اضافہ

یقین دہانی پر جنرز نے ہڑتال ختم کردی،کپاس کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا ً40لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی، نسیم عثمان

ہفتہ 10 نومبر 2018 22:13

گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھائو میں مجموعی طورپر استحکام رہا،اسپاٹ ..
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 نومبر2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کا بھائو مستحکم رہا۔ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے اعلی کوالٹی کی روئی میں خریداری جاری رہی جبکہ مناسب بھائو کی وجہ سے جنرز نے بھی روئی کی فروخت جاری رکھی،جس کے باعث روئی کا بھائو مجموعی طورپر مستحکم رہا۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھائو فی من8400تا9150روپے رہا جبکہ پھٹی کا بھائو بھی دونوں صوبوں میں فی 40 کلو تقریباً3700تا4300روپے رہا۔

صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھائو فی من8600تا 8800روپے رہا۔پھٹی کا بھائو فی 40 کلو3600تا4300روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 250 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8900 روپے کے بھائو پر بند کیا۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے یکم نومبر تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے،جس کے مطابق گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار کے نسبت روئی کی پیداوار تقریباً ساڑے 4 لاکھ گانٹھیں کم ہونے کے بعد مارکیٹ میں نسبتاً تیزی دیکھی گئی دوسری جانب روئی کا بھائو بڑھنے کی وجہ سے بیشتر اسپننگ ملز کے بڑے گروپوں نے بیرون ممالک سے روئی کے درآمدی معاہدے شروع کر دیئے کیوں کہ اس سال ملک میں روئی کی کل پیداوار بمشکل ایک کروڑ 10 لاکھ گانٹھوں کی ہوسکے گی جبکہ ملک میں روئی کی کھپت تقریباً ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کی ہے اس طرح ملک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے بیرون ممالک سے روئی کی تقریباً40لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑے گی۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ اگر حکومت آئندہ سیزن میں کپاس کی پیداوار بڑھانے کی کوشش تیز کرے تو آئندہ سالوں میں روئی کی درآمد کم ہوسکے گی اور ملک کا قیمتی زرمبادلہ بھی بچایا جاسکے گا حکومت زمینی پیداوار یعنی کاشت کاری پر زیادہ دھیان دے تو کئی اجناس کی پیداوار بڑھ سکتی ہے جس کی برآمد سے ملک کو فائدہ ہوسکے گا اور بڑھتا ہوا درآمد و برآمد کا فرق بھی کم ہوسکے گا۔

حکومت کے احباب و اختیار کو چاہئے کہ زراعت پر زیادہ دھیان دیں۔علاوہ ازیں ہفتہ کے آخری روز پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کے 188 SRO کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی کال دی تھی،جس کے باعث جمعہ کو جننگ فیکٹریوں نے پھٹی کی خریداری روک دی تھی۔ رپورٹ کے مطابق مطالبات حل کرنے کی وزارت ریوینیو نے یقین دہانی کرائی جس کے بعد ہڑتال ختم کردی گئی۔ دوسری جانب حکومت کی واضح اعلان کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر اور دیگر زیرو ریٹڈ انڈسٹری کے گیس کی قیمت کم نہیں کی گئی جس کے باعث یہ انڈسٹریز اضطراب کا شکار ہوگئی ہیں جس کا مارکیٹوں پر منفی اثر مرتب ہورہا ہے۔