Live Updates

آسیہ کا فیصلہ کسی نے پڑھا ہی نہیں ،انتشار پھیلانے والے دلیل سے عاری ہیں، فواد چوہدی

کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، پارٹی میں کوئی بحرانی کیفیت نہیں،چھوٹے موٹے اختلافات رہتے ہیں لیکن اسے بڑا مسئلہ نہیں کہہ سکتے، اسپیکر، یا وزیراعلیٰ ہو وہ پارٹی کے ورکرز ہیں پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سربراہی شہباز شریف کو کس طرح دی جاسکتی ہے، کیا وہ اپنے بھائی کی کرپشن کی تحقیقات کریں گی معزز اراکین کو اجلاس میں شرکت کے لیے جیل نہیں بھیج سکتے،اصولی طور پر سربراہی ہمارے پاس ہونی چاہیے ،خورشید شاہ کس کیساتھ ہیں یہ تو پیپلز پارٹی والوں کو بھی نہیں پتا، وزیراطلاعات کی پریس کانفرنس

اتوار 11 نومبر 2018 18:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 نومبر2018ء) وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کسی نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہی نہیں، انتشار و بدامنی پھیلانے والے دلیل سے عاری ہیں، پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سربراہی شہباز شریف کو کس طرح دی جاسکتی ہے، کیا وہ اپنے بھائی نواز شریف کی کرپشن کی تحقیقات کریں گے اور کیا وہ جیل میں بیٹھ کر اجلاس کی صدارت کریں گے، معزز اراکین کو اجلاس میں شرکت کے لیے جیل نہیں بھیج سکتے،کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ پارٹی میں کوئی بحران پیدا ہوا ہے،چھوٹے موٹے اختلافات رہتے ہیں لیکن اسے بڑا مسئلہ نہیں کہہ سکتے، اسپیکر، یا وزیراعلیٰ ہو وہ پارٹی کے ورکرز ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کی جہانگیر ترین کو گورنر پنجاب کی شکایت لگانے کی ویڈیو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے موٹے اختلافات رہتے ہیں لیکن اسے بڑا مسئلہ نہیں کہہ سکتے، اسپیکر یا وزیراعلی ہو، وہ پارٹی کے ورکرز ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں صرف ایک لیڈر ہے اور وہ عمران خان ہیں، وہ جو بات کریں گے وہی حتمی ہوگی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ غریب اور مستحق افراد کو بہتر زندگی دینا ہی وزیراعظم کا مشن ہے، اپوزیشن کا ایجنڈا ذاتی ہے، خود وزیراعظم بننا اور چھوٹے بھائی کو وزیراعلی بنا دینا، عمران خان کا ایجنڈا نہیں، پی ٹی آئی اور اپوزیشن کی سیاست میں یہی بنیادی فرق ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈی جی نیب نے جیسے ہی شہباز شریف کو گرفتار کیا تو کہا گیا کہ ان کی ڈگری جعلی ہے، اگر ان کی ڈگری جعلی تھی تو سابق حکومت نے کیوں کارروائی نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سربراہی شہباز شریف کو کس طرح دی جاسکتی ہے، کیا وہ اپنے بھائی نواز شریف کی کرپشن کی تحقیقات کریں گے اور کیا وہ جیل میں بیٹھ کر اجلاس کی صدارت کریں گے، معزز اراکین کو اجلاس میں شرکت کے لیے جیل نہیں بھیج سکتے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اصولی طور پر پبلک اکانٹس کمیٹی کی سربراہی ہمارے پاس ہونی چاہیے اور خورشید شاہ کس کے ساتھ ہیں یہ تو پیپلز پارٹی والوں کو بھی نہیں پتا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے جے یو آئی(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عرصے تک کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے، پہلی مرتبہ مولانا فضل الرحمان کسی حکومت کا حصہ نہیں، وہ حکومت میں ہوتے ہیں تو سب اچھا ہوتا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا 84 فیصد قرضہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن)کی حکومتوں کے ذمہ ہے، ہمارا سب سے بڑا امتحان ادائیگیوں کا بحران تھا، جو ختم ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک مربوط پالیسی کیساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، ملکی وقار بحال کرنا ہی ہماری حکومت کا بیانیہ ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جشن عید میلادالنبی کے سلسلے میں ملک کے بڑے شہروں میں تقریبات منعقد ہوں گی اور 12 ربیع الاول کانفرنس کا افتتاح خود وزیراعظم عمران خان کریں گے، امام کعبہ، مفتی اعظم جامعہ اظہرسمیت مسلم دنیا کی اعلی مذہبی شخصیات شریک ہوں گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جشن میلاد ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے کیلیے پہلا قدم ہوگا، اقلیتوں کو تحفظ فراہم کئے بغیر مدینہ کی ریاست تشکیل نہیں پا سکتی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نظریات کی لڑائی بندوق سے نہیں بلکہ دلائل سے جیتی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آسیہ بی بی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جو بحران پیدا ہوا وہ حکومت یا ریاست کا نہیں بلکہ معاشرے کا بحران تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر سیاست کررہے ہیں، کیونکہ تمام کلمہ گو مسلمان کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک طبقہ ایسے معاملات کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور ہر ہفتے نیا مسئلہ نکال رہے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ ان کا ووٹ ہے جو اسی سے جڑا ہوا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انتشار اور بدامنی پھیلانے والے افراد دلیل سے عاری ہیں، المیہ یہ ہے کہ کسی نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دلائل کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہاں ایک بڑے عرصے سے افغانستان کی صورتحال کے اثرات پاکستان پر پڑے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب پاکستان کو غیر روایتی جنگ میں شامل ہونا پڑا تو اس کے بعد ملک کی فطری سوچ مانند پڑ گئی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو بھی شخص دلائل کے بنیاد پر کھڑا ہوا اسے شہید کردیا گیا جن کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔پاکستان میں مذہبی مقامات پر ہونے والے ان واقعات پر ریاست نے صرف تماشائی بن کر دیکھا، جب تک ریاست ملک میں برابری کا ماحول نہیں دے گی تب تک مسائل حل نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مایوسی کی جانب نہیں جارہے بلکہ بہتری کی جانب جارہا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات