تھر ،ْغذائی قلت اور وائرل انفیکشن سے مزید8 بچے جاں بحق

تمام بچوں کو دور دراز علاقوں سے مٹھی کے سول ہسپتال میں علاج کیلئے لایا گیا ،ْوہ جاں بر نہ ہوسکے ،ْ ذرائع عوامی تحریک کے ارکان کا تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن سے جاں بحق ہونے والے بچوں سے متعلق احتجاجی مظاہرہ

اتوار 11 نومبر 2018 19:10

تھر ،ْغذائی قلت اور وائرل انفیکشن سے مزید8 بچے جاں بحق
تھرپارکر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2018ء) ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن کے نتیجے میں48 گھنٹوں کے دوران کم ازکم 8 نوزائیدہ بچے جاں بحق ہوگئے۔تمام بچوں کو دور دراز علاقوں سے مٹھی کے سول ہسپتال میں علاج کے لیے لایا گیا جہاں وہ جاں بر نہ ہوسکے۔ہسپتال کے ڈی ایچ او نے بتایا کہ صرف مٹھی سول ہسپتال میں غذائی قلت اور وائرل انفیکشن کے نتیجے میں گزشتہ 12 مہینوں کے دوران بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 561 تک پہنچ چکی ہے۔

متاثرہ بچوں کے والدین نے شکایت کی کہ ہسپتال میں موجود طبی عملے کا رویہ مایوس کن ہے اور ہسپتال انتظامیہ نے ایک مرتبہ پھر بیمار بچوں کو حیدرآباد اور کراچی کے ٹیچنگ ہسپتال میں منتقل کرنے کیلئے فری ایمبولینس سروس سے انکار کردیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب عوامی تحریک کے ارکان نے ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن سے جاں بحق ہونے والے بچوں سے متعلق احتجاجی مظاہرہ کیا۔

واضح رہے کہ تھر کے مختلف علاقوں سے تقریباً 50 نوازئیدہ بچے ہسپتال میں لائے گئے۔عوامی تحریک کے رہنماؤن اور اراکان نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ سندھ حکومت تھر میں انسانی بحران کی ذمہ دار ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت مستقل حل پیش کرنے سے قاصر ہے۔انہوںنے کہاکہ صرف گندم کی تقسیم سے تھری عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔