بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ کشمیریوں کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں

اگر ہم دہشت گرد ہیں تو لدھیانہ کے تاجر سالہا سال سے دہشت گردوں کے ساتھ کاروبارکررہے تھے‘یوسف لون

پیر 12 نومبر 2018 11:40

لدھیانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2018ء) بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ کشمیریوں کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جب پولیس ایک کشمیری کو معمول کی پوچھ گچھ کے لیے بھی روک لیتی ہے تو اگلے روز بھارتی ذرائع ابلاغ بغیر کسی ثبوت کے اس کو ایک دہشت گرد کے طورپرپیش کرتے ہیں۔

اس سلسلے میں تازہ ترین واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھارتی پنجاب کے شہر لدھیانہ میں پولیس نے 7نومبر کو دیوالی سے ایک دن پہلے چار کشمیری تاجروں سے معمول کی پوچھ گچھ کی اور اگلے روز بھارتی ذرائع ابلاغ نے ان کو بدنام کرنے کے لیے انہیں دہشت گرد کے طورپر پیش کیا۔ 33سالہ پرویز احمد لون ،22سالہ جہانگیر احمد میر،24سالہ نصیر احمدلون اور41سالہ محمد یوسف لون نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی گرفتاری کی خبر سے نہ صرف تجارتی حلقوں میں ان کی اعتباریت متاثر ہوئی بلکہ ان کے خاندان بھی متاثر ہوئے۔

(جاری ہے)

چاروں کا تعلق ضلع کپواڑہ کے علاقے پانزوہ سے ہے۔ پرویز لون نے جو لدھیانہ میںشال اور کمبل وغیرہ کا کاروبار کررہا ہے، کہاکہ پولیس لدھیانہ کے علاقے رانی محلہ میں منگل کی شام کو ساڑھے آٹھ بجے ان کی کرائے کی رہائشگاہ پرآئی اور پوچھ گچھ کے لیے انہیں تھانے لے گئی ۔پولیس نے ہماری رہائشگاہ کی تلاشی لی اور باورچی کے بارے میں پوچھا۔ صدر پولیس سٹیشن میں پولیس نے عسکریت پسندوں کے ساتھ ہمارے ممکنہ تعلق کے بارے میں پوچھا۔

ہماری وضاحت کے بعد ہمیں رات ایک بجے چھوڑ دیاگیا ۔ پرویز لون نے کہاکہ ہم اس وقت حیران رہ گئے جب بدھ کی صبح ہم نے اخبارات میں پڑھا کہ لدھیانہ کی پولیس نے چار دہشت گردوں کو گرفتارکیا اور ان کے قبضے سے ہتھیار برآمد کرلیے ۔ نصیر احمد لون جالندھر میں ایک نجی یونیورسٹی کا طالب علم ہے اور اس واقعے کے بعد وہ تعلیم چھوڑ کر گھر چلاگیا۔ محمد یوسف لون نے کہاکہ اگر ہم دہشت گرد ہیں تو لدھیانہ کے تاجر سالہا سال سے دہشت گردوں کے ساتھ کاروبارکررہے تھے۔

پنجاب پولیس کے سربراہ سریندر لامبانے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پولیس نے دیوالی سے پہلے احتیاطی تدابیر کے طورپر چار کشمیریوں سے معمول کی پوچھ گچھ کی اور بعدمیں ان کو چھوڑدیا ۔ انہیں گرفتار کیا ہی نہیں گیا ۔ انہوں نے کہاکہ چار کشمیری عسکریت پسندوں کی گرفتاری کی خبر کسی تصدیق کے بغیر شائع کی گئی ہے ۔