ٹیکنالوجی کے درست استعمال سے دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے، ز احمد فاروق بازئی

عالمی کانفرنس برائے کمپیوٹنگ جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں درپیش اہم مسائل کا حل تلاش کرنے میں کار گر ثابت ہوگی ،وائس چانسلر بیو ٹم

پیر 12 نومبر 2018 18:30

․کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2018ء) وائس چانسلر بیو ٹمز احمد فاروق بازئی نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کے درست استعمال سے دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے، عالمی کانفرنس برائے کمپیوٹنگ،الیکٹرنکس،الیکٹریکل انجینئرنگ پاکستان بلخصوص بلوچستان کو جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں درپیش اہم مسائل کا حل تلاش کرنے میں کار گر ثابت ہوگی ، بیوٹمز اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے آٹھیوں گول کے حصول کے لیے حب کا کردار ادا کریگی یہ بات انہو ں نے پیر کے روز بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئر نگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز میں دوسری دو روزہ عالمی کانفرنس برائے کمپیوٹنگ،الیکٹرنکس،الیکٹریکل انجینئرنگ(آئیس کیوب) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، کانفرنس میں الیکٹرانک و الیکٹریکل انجینئرنگ اور کمپیوٹنگ کے شعبوں میں امریکہ، چین، ملیشیاء ،ایران،پاکستان سے تعلق رکھنے والے 13 ماہرین پروفیسرز خطاب کریں گے،دو روزہ کانفرنس کے دوران ملک کو ای گو رننس،توانائی،معلومات،مواصلات،عوامی ڈیٹا کے درست مشاہدے جیسے اہم مسائل پر پالیسی بنا نے کے ساتھ ای تعلیم،اور موحول دوست ٹیکنالوجی کو ملک میں متعارف کروانے کے حوالے سے بات کی جا ئیگی دو روزہ کانفرنس میں 51سے ریسرچ پیپر پیش کیے جائیں گے،وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیس کیوب بیوٹمز کی اہم ترین کاوششوں میں سے ایک ہے، کانفرنس کے انعقاد سے بلوچستان سمیت ملکی سطح پر فکری بحث کا رجحان پیدا ہوگا یہ کانفرنس مستقبل ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی انہوں نے کہا کہ حکومت سمیت تمام اہم سٹیک ہولڈز کی کانفرنس میں دلچسپی مثبت شگون ہے اس سے طلبا،استاتذہ سمیت تمام شرکاء کو جدید ٹیکنا لوجی کے شنا سائی ملے گی انہوں نے کہا کہ معاشرے میں امن ، برداشت جیسے اہم اقدار میں کمی ہوتی جارہی ہے ہمیں ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ برادشت ،رواداری اور معاشر ے کو امن کا گہوارہ بنا نے کے لئے بھی کام کر نے کی ضرور ت ہے تاکہ معاشرے میں پائے جانے والے منفی رجحانات کو ختم کیا جاسکے،ہمیں مستقبل کے ساتھ ساتھ انسانیت کے عنصر کوبھی مد نظر رکھنے کی ضرور ت ہے ، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نسٹ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر شعیب خان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے خدمات کو آٹومیشن کی جانب لیکر جانے کے لیے 2بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں جو کہ جدید دنیا میں قدم رکھنے کے حوالے سے مثبت اقدام ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان متحدہ عرب امارات سے کے تجربے سے استفادہ حاصل کر سکتا ہے ہمیں جامعات میں پڑھنے والے طلبا کو آرٹیفیشل اینٹیلی جنس ،مشین لینگویج،سائبر سکیورٹی ،کلاؤڈ کمپیوٹنگ جیسے اہم مو ضوعات پر تعلیم دینی چاہیے تا کہ نوجوان ملکی ترقی میں کردار ادا کرسکیں۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیلکٹی آف آئی سی ٹی بیوٹمز ڈاکٹر فیصل کاکڑ نے کہا کہ بیوٹمز کی جانب سے ہر دو سال بعد عالمی کانفرنس کروائی جاتی ہے اس بار کانفرنس میں معیاری ریسرچ پیپرز پیش کیے جارہے ہیں ہمارا عزم ہے کہ ہم بیوٹمز کو ملکی سطح پر ٹیکنالوجی پر بحث کر نے والا ادارہ بنا ئیں ،آئیس کیوب کے انعقاد سے اس عزم کی جانب ہم نے ایک اور قدم بڑھایا ہے انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان اور پاکستان کے ساتھ ساتھ انسانیت کے لیے بھی بہتری اور آسانی پیداکرنا چاہتے ہیں۔

دو روزہ کانفرنس کے دوران تیرہ عالمی شہرت یافتہ پروفیسرز جن میں امریکہ کے ڈاکٹر فہد ڈوگر،ایران کے ڈاکٹر مجتبیٰ جوداکی،چین کے ڈاکٹر جین ہوانگ، ملیشیاء کے ڈاکٹر جولیزابنت جمال الدین اور جیمی بن محمد روحانی جبکہ پاکستان کے ڈاکٹر احسان ایوب قاضی، ڈاکٹر بھوانی شنکر چوہدری، ڈاکٹر سید علی حسن،ڈاکٹر زرلشت افضل،ڈاکٹر شعیب احمد خان،ڈاکٹر علی احمد،ڈاکٹر حیدر علی شامل ہیں خطاب کریں گے کانفرنس کے انعقاد کا مقصد کمپوٹنگ،الیکڑنک و الیکٹریکل انجینئر نگ کے شعبوں میں جدید ٹیکنا لوجی پر کی جانے والی ریسرچ پیش کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ ان ٹیکنا لوجیز کے استعمال پر بحث کرنا ہے،