میرا دم گھٹ رہا ہے، خاشقجی کے اپنے قاتلوں سے آخری مکالمہ

پیر 12 نومبر 2018 22:39

میرا دم گھٹ رہا ہے، خاشقجی کے اپنے قاتلوں سے آخری مکالمہ
انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2018ء) استنبول کے سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی نے اپنے قتل کے وقت آخری جملہ ’میرا دم گھٹ رہا ہے‘ ادا کیا تھا۔قطر کے نشریاتی ادارے نے ترک اخبار صباح کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ پلاسٹک کے تھیلے سے منہ کو ڈھانپ کر جمال خاشقجی کا دم گھونٹ کر قتل کیا گیا۔ قتل کے وقت صحافی نے اکھڑتی سانس کے ساتھ آخری جملہ ادا کیا کہ میرا دم گھٹ رہا ہے۔

(جاری ہے)

صحافی کے قتل کے وقت کی آڈیو ریکارڈنگ میں صحافی اپنے قاتلوں کو کہتے ہیں کہ میرے منہ سے تھیلا ہٹائو مجھے بند جگہ سے خوف آتا ہے، جلدی ہٹائو میرا دم گھٹ رہا ہے لیکن قاتل اپنے ارادے کے پکے تھے، سات منٹ کی سفاکانہ کارروائی میں صحافی کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ترک اخبار کے چیف انویسٹی گیشن نے ٹی وی کو بتایا کہ سعودی عرب سے آنے والے 15 حکام ہی قتل کے ذمہ دار ہیں جن میں کلیدی کردار فرانزک لیب کے سربراہ صلح کا ہے جس نے قتل کو چھپانے کے لیے کمرے کے فرش اور دیواروں کو پلاسٹک سے ڈھک سے دیا تھا۔سعودی فورنزک لیب کے سربراہ صلح نے صحافی کے دم گھٹ کر مرجانے کے بعد مکمل طور پر پلاسٹک سے ڈھکے کمرے میں لاشوں کے ٹکڑے کیے تاکہ تفتیش کار قتل اور لاش کا کوئی سراغ لگانے میں ناکام رہیں۔