اسلام آباد پولیس میری پہچان ، اسے ماڈل پولیس بنا کر دکھائیں گے، شہریار آفریدی

پاکستان میں مائو ں کو فخر ہے کہ وطن عزیز کی خاطر ان کے بیٹے شہید ہوئے، پوری قوم کی طرف سے شہدا ء کو سلام پیش کرتے ہیں،ہم پولیس پر الزامات فوری لگا دیتے ہیں لیکن پولیس کی ویلفئیر کی بات کوئی نہیں کرتا وہ لوگ جو صبر کرتے ہیں اللہ کا وعدہ ہے وہ انہیں انعامات سے نوازے گا، وزیر مملکت داخلہ کا اسلام آباد پولیس کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب سے خطاب

پیر 12 نومبر 2018 23:20

اسلام آباد پولیس میری پہچان ، اسے ماڈل پولیس بنا کر دکھائیں گے، شہریار ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 نومبر2018ء) وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مائو ں کو فخر ہے کہ وطن عزیز کی خاطر ان کے بیٹے شہید ہوئے۔پوری پاکستانی قوم کی طرف سے شہدا ء کو سلام پیش کرتے ہیں۔ہم پولیس پر الزامات فوری لگا دیتے ہیں لیکن پولیس کی ویلفئیر کی بات کوئی نہیں کرتا۔وہ لوگ جو صبر کرتے ہیں اللہ کا وعدہ ہے وہ انہیں انعامات سے نوازے گا،اسلام آباد پولیس میری پہچان ہے اور اسے ماڈل پولیس بنا کر دکھائیں گے، پیر کو پولیس لائنز ہیڈ کوارٹرز میں اسلام آباد پولیس کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی ،انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان کے علاوہ پولیس کے تمام سینئر افسران، شہداء کی فیمیلیز اور میڈیا نمائندگان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا ،شہدائپولیس پر بنائی گئی ایک ڈاکومینٹری بھی دکھائی گئی ،وزیر مملکت برائے داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ شہداء کے بچوں میں چیک بھی تقسیم کئے ،شہریار آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو صبر کرتے ہیں اللہ کا وعدہ ہے وہ انہیں نوازیں گے،41نوجوانوں کو اللہ کریم نے اسلام آ باد پولیس سے شہادت کے لئے چنا ہے ،بلوچستان میں ایک ماں کے دو بیٹے شہید ہوتے ہیں تو تیسرا بیٹا بھرتی کرواتی ہے ،ہم پوری پاکستانی قوم اور فورس کی طرف سے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں ،وزیر مملکت نے کہا کہ میرے اپنے گھر میں یتیم بچے موجود ہیں ،اسلام آباد پولیس میری پہچان ہے اور ہمارا عزم ہے کہ ہم اسلام آباد پولیس کو ماڈل پولیس فورس بنا کر دکھائیں گے،انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ اسلام آباد پولیس پر الزامات لگا دئیے جاتے ہیں ،ایک پولیس ملازم اپنے افسران سے مل نہیں سکتا ،وزیرمملکت نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ وہ ایسا نظام بنائیں کہ کسی بھی ملازم کو کوئی شکایت ہو تو وہ افسران سے مل سکے ،شہداء کے بچے ریاست کی ذمہ دار ی ہیں اور میری وزارت کاکام اسلام آباد پولیس کو سہولیات دینا ہے ،ہم پولیس کو وہ تمام سہولیات دیں گے کہ دیگر صوبوں سے پولیس کی مدد نہ لینی پڑے ،نئے پاکستان میں وعدہ ہے کہ اسلام آباد پولیس کے مفادات پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔

اس سے پہلے انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ اسلام آباد پولیس کے 41افسران و جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ،پولیس شہدائ ماتھے کا جھومر ہیں ان کے لئے جو کچھ کریں وہ کم ہے ،پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ آٹھ سے نو ہزار شہدائ کا نام لکھا جائے گا،آئی جی اسلام آباد نے کہاکہ دوسرے صوبوں میں کانسٹیبل شہید ہوتا ہے تو 2کروڑ روپے شہید کی فیملی کو دئیے جاتے ہیں جب کہ وفاقی پولیس کے شہداء کے لئے یہ پیکیج 30لاکھ روپے ہے،شہید زندہ ہوتا ہے اور اسی لئے فیمیلیز کے لئے شہید کی 60سالہ سروس مکمل ہونے تک مکمل تنخواہ دی جانی چاہئے جو کہ دوسرے صوبوں میں لاگو ہے جبکہ وفاقی پولیس کے شہداء کے لئے لاگونہیں ،انہوں نے کہا کہ پی ایم پیکیج کے مطابق 2005سے پہلے شہداء کے بچوں کے بھرتی کا کوٹہ مختص نہیں ،آئی جی اسلام آباد نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی سے گزارش کی ان پیکیجز کو بڑھایا جائے اور درخواست کی کہ حکومت سڑکوں کے نام ان شہداء کے ناموں سے منسوب کرے۔

۔۔۔۔۔