وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

سندھ اور بلوچستان میں زیرو ریٹڈ صنعتوں کو موسم سرما میں گیس کی سپلائی ترجیحی پالیسی کی تحت جاری رکھی جائے گی، گھریلو صارفین کیلئے گیس کی لوڈ مینجمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ، پی آئی اے سی انتظامیہ کو کمپنی کے بزنس ماڈل کو بہتر بنانے اور اس کے انتظامی و مالیاتی مسائل کو طویل المدتی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سٹرٹیجک پلان وضع کرنے کی ہدایت

پیر 12 نومبر 2018 23:38

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2018ء) صوبہ سندھ اور بلوچستان میں زیرو ریٹڈ صنعتوں کو موسم سرما میں گیس کی سپلائی ترجیحی پالیسی کی تحت جاری رکھی جائے گی جبکہ گھریلو صارفین کیلئے گیس کی لوڈ مینجمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پی آئی اے سی انتظامیہ کو کمپنی کے بزنس ماڈل کو بہتر بنانے اور اس کے انتظامی و مالیاتی مسائل کو طویل المدتی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سٹرٹیجک پلان وضع کرنے کی ہدایت کر دی۔

ای سی سی کا اجلاس پیرکو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے نیٹ ورک پر گیس کی ترسیل کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

ای سی سی کو بتایا گیا کہ ایس ایس جی سی ایل سسٹم کے تحت سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں زیرو ریٹڈ انڈسٹری کو موسم سرما میں گیس کی سپلائی ترجیحی پالیسی کے تحت جاری رکھی جائے گی۔

ای سی سی نے ایس ایس جی سی ایل کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ان صنعتوں کو جاری کئے گئے گیس لوڈ مینجمنٹ کے نوٹس واپس لئے جائیں، اسی طرح گھریلو صارفین کیلئے بھی گیس کی لوڈ مینجمنٹ نہیں ہونی چاہیے۔ وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن) کی ایک اور تجویز پر ای سی سی نے ایس این جی پی ایل کو ڈھوک حسین گیس فیلڈ سے 12 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنے کی منظوری دی اور 10 ایم ایم سی ایف ڈی گیس برتسم گیس فیلڈ سے ایس ایس جی سی ایل کو فراہم کرنے کی بھی منظوری دی۔

ای سی سی نے پی ایچ پی ایل کیلئے بینکوں کے سنڈیکیٹ کے ذریعے 35.806 ارب روپے کی نئی فنانسنگ حاصل کر لیں، کی تجویز بھی منظور کر لی۔ اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے سی نے ادارے کی موجودہ آپریشنل اور مالیاتی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ ای سی سی نے پی آئی اے سی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ کمپنی کے بزنس ماڈل کو بہتر بنایا جائے اور اس کے انتظامی و مالیاتی مسائل کو طویل المدتی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سٹرٹیجک پلان وضع کیا جائے۔

ای سی سی نے پی آئی اے سی کی فوری ضرورت کے طور پر 17.022 ارب روپے کی حکومتی گرانٹیز جاری کرنے کی تجویز منظور کر لی۔ اس موقع پر سیکرٹری وزارت میری ٹائم افیئرز نے پورٹ قاسم پر ایل این جی ٹرمینلز کے کام اور اس کے انتظامی و مالیاتی امور کے بارے میں بریفنگ دی۔ ای سی سی نے ہدایت کی کہ میری ٹائم افیئرز اور پیٹرولیم کی وزارتیں نئے گیس ٹرمینلز کے قیام کی ضروریات اور دیگر متعلقہ تفصیلات کا جائزہ لینے کیلئے مل کرکام کریں۔