سعودائزیشن پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے الیکٹریکل سٹورز پر چھاپوں میں تیزی آ گئی

اکثر سٹورز نے سعودائزیشن کی بروقت پابندی نہ کرنے کے باعث کاروبار بند کر دیا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 14 نومبر 2018 12:35

سعودائزیشن پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے الیکٹریکل سٹورز پر چھاپوں ..
جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 نومبر2018) سعودی مملکت میں گزشتہ کئی عشروں سے الیکٹریکل اور الیکٹرانکس اشیاء کی دُکانیں کم و بیش غیر مُلکیوں کے قبضے میں تھیں، جس کا یکم ربیع الاول کو سعودائزیشن کے گھیرے میںآنے کے بعد خاتمہ ہو چُکا ہے۔ وزارت محنت و سماجی بہبود کی جانب سے مملکت کے کونے کونے میں موجود الیکٹریکل اور الیکٹرانکس سامان کی دُکانوں پر چھاپے مارنے کے عمل میں تیزی آ گئی ہے۔

وزارت کی جانب سے سب سے زیادہ چھاپے مملکت کے مغربی حصّے میں مارے جا رہے ہیں جہاں پر الیکٹرانکس اور الیکٹریکل اشیاء کی سب سے بڑی مارکیٹ موجود ہے۔ یہاں پر ان اشیاء کی فروخت مملکت کے باقی حصّوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ کیونکہ مملکت میں آنے والے لاکھوں عمرہ زائرین اور عازمین حج یہاں سے سامان کی خریداری کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس وقت گیارہ شعبے ایسے ہیں جن میں سعودائزیشن پالیسی کا نفاذ ہو چکا ہے، جس کے بعد ان شعبوں میں کام کرنے والے لاکھوں غیر مُلکی اپنے گھروں کو لوٹ چُکے ہیں اور اُن کی جگہ مقامی افراد لے رہے ہیں۔

الیکٹریکل اور الیکٹرانکس سامان پر سعودائزیشن پالیسی کے نفاذ کے پہلے روز ہی وزارت محنت کی جانب سے مکّہ میں 246 دُکانوں پر چھاپے مارے گئے جس دوران 60 ایسے سٹورز کی نشاندہی ہوئی جہاں سعودائزیشن پالیسی پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا تھا، جس پر ان کے مالکان کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا گیا۔ اس کے علاوہ مملکت کے دیگر علاقوں میں بھی بڑی گنتی میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

جدہ کے ضلع البلاد کا علاقہ سوک جنوبیہ مملکت میں الیکٹریکل اشیاء کی سب سے بری ہول سیل مارکیٹ سمجھا جاتا ہے۔ یہاں پر دُکانوں پر سارے ملازمین تقریباً تقریباً غیر مُلکی ہی تھے، جو سعودائزیشن کی زد میں آ کر اپنی ملازمتوں سے محروم ہو چکے ہیں اور واپس اپنے آبائی ممالک کو لوٹ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بلادیہ سٹریٹ بھی الیکٹریکل اشیاء کی فروخت کی بڑی مارکیٹ ہے جہاں پر سینکڑوں دُکانیں موجود ہیں۔

اس وقت بہت سی دُکانیں بند پڑی ہیں کیونکہ ان کے مالکان نے ابھی تک سعودائزیشن پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مقامی باشندوں کو ملازم نہیں رکھا۔ ان مالکان کو خطرہ ہے کہ دُکانیں کھولنے کی صورت میں اُنہیں وزارت محنت کے انسپکٹران کی جانب سے جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جبکہ کئی بڑے ریٹیلرز اپنی اشیاء شاندار رعایتی قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں۔ تاہم بڑی سُپر مارکیٹس اور سٹورز کی انتظامیہ نے اپنے الیکٹریکل اور الیکٹرانکس ڈویژن میں سعودائزیشن پالیسی کی تعمیل کرتے ہوئے نوجوان سعودی بھرتی کیے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ مملکت کے کئی دیگر علاقوں میں بھی چھاپوں کے دوران سعودائزیشن کی خلاف ورزی کے معاملات سامنے آئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :