سپریم کورٹ کی کٹاس راج مندر تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بغیر تیاری کے آنے پر ڈی سی چکوال کی سرزنش

آپ کو معلوم ہی نہیں کہ رپورٹ میں کیا لکھا ہے ،ْکم از کم اپنی بنائی ہوئی رپورٹ پڑھ کر آتے ،ْعدالت عظمیٰ عدالت کو سختی پر مجبور نہ کریں ،ْ زیر زمین تالاب بارش سے نہیں ٹیوب ویل سے بھرے گئے ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار ْعدالت نے سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے زیر زمین پانی کی چوری کے معائنے کیلئے ٹیم تشکیل دے دی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چکوال اورعدالتی ٹیم کو فیکٹریوں کا معائنے کرکے رپورٹ جمع کرانے کا حکم

بدھ 14 نومبر 2018 15:52

سپریم کورٹ کی کٹاس راج مندر تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کٹاس راج مندر تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بغیر تیاری کے آنے پر ڈی سی چکوال کی سرزنش کرتے ہوئے کہاہے کہ آپ کو معلوم ہی نہیں کہ رپورٹ میں کیا لکھا ہے ،ْکم از کم اپنی بنائی ہوئی رپورٹ پڑھ کر آتے۔ بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کٹاس راج مندر تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیر رضوی ،ْایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رزاق اے مرزا ،ْعائشہ حامد ایڈووکیٹ اور دیگر متعلقین پیش ہوئے ۔ سماعت جب شروع ہوئی تو سول سوسائٹی کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ سیمنٹ پلانٹ والی زمین پر کاشتکاری کی جارہی ہے ،ْدس سے پندرہ کیوسک فٹ پانی سے سیمنٹ فیکٹری چلنا ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنا ذاتی عناد چھوڑ کر اصل مسئلے کی طرف آئیں ،ْ فیکٹریوں نے عدالت میں گارنٹی جمع کروا رکھی ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ اب فیکٹریاں اپنے استعمال کے لیے پانی کا خودبندوبست کریں۔انہوںنے کہاکہ اگر کوئی فیکٹری خلاف ورزی کرے گی تو گارنٹی کیش کروا لیں گے۔ڈی سی چکوال نے بتایا کہ بیسٹ وے فیکٹری کے 6 ٹیوب ویل بند کروا دئیے ہیں ،ْبیسٹ وے کے صرف رہائشی علاقے کے دو ٹیوب ویل چل رہے ہیں۔ عدالت نے بغیر تیاری کے آنے پر ڈی سی چکوال کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہی نہیں کہ رپورٹ میں کیا لکھا ہے ،ْکم از کم اپنی بنائی ہوئی رپورٹ پڑھ کر آتے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سیل ہونے سے پہلے ٹیوب ویل کو اوور ٹائم چلایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ چار ماہ کا پانی ڈی جی سیمنٹ نے کیسے جمع کیا۔ڈی سی چکوال نے بتایا کہ ڈی جی سیمنٹ کے پاس 2 اوور ہیڈ ٹینکیاں ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ زیر زمین جو تالاب بھرے گئے ہیں وہ پانی کہاں سے آیا۔ وکیل ڈی جی سیمنٹ نے کہاکہ ٹیوب ویل بند تھے وہاں سے کوئی پانی نہیں نکالا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو سختی پر مجبور نہ کریں ،ْ زیر زمین تالاب بارش سے نہیں ٹیوب ویل سے بھرے گئے۔بعد ازاں عدالت نے سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے زیر زمین پانی کی چوری کے معائنے کیلئے ٹیم تشکیل دے دی اور اور ڈی جی ایچ آر سیل سپریم کورٹ کو سربراہ مقرر کرتے ہوئے کہا کہ معائنہ کرکے رپورٹ پیش کریں۔عدالت عظمیٰ نے کہاکہ سیمنٹ فیکٹریوں کے تالاب کے پانی کا بھی نمونہ کے کر لیب میں بھیجا جائے ،ْنمونے کا تجزیہ کر کے بتایا جائے کہ یہ زیر زمین پانی ہے یا بارش کا پانی ہے ،ْمتعلقہ ڈی سی ٹیم کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔

عدالت عظمیٰ نے کہاکہ جو بھی رکاوٹ ڈالے اس کے خلاف فوری پرچہ کروایا جائے ،ْٹیم معائنہ مکمل کر کے اور پانی کا تجزیہ کر کے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ڈی جی ایچ آر سیل یہ بھ بتائیں گے کہ کتنے ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں ،ْکتنا پانی محفوظ کیا گیا ہے۔ بعد ازاں اس کے بعد عدالت نے کیس کی مذید سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی اورآئندہ سماعت لاہور رجسٹری میں ہوگی۔