اس کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے کہ آرٹیکل 225 کی موجودگی میں پارلیمانی کمیٹی انتخابات کی تحقیقات کرسکتی ہے یا نہیں

جنرل الیکشن 2018ء کے حوالے سے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد کنوینر شفقت محمود کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 14 نومبر 2018 16:16

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2018ء) جنرل الیکشن 2018ء کے حوالے سے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے کنوینر شفقت محمود کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کمیٹی کے کنوینروفاقی وزیر شفقت محمود نے کہاکہ چوہدری فواد حسین نے کمیٹی کے آئینی دائرہ کارپر اعتراض اٹھایا ہے کہ کمیٹی آئین کے آرٹیکل 225 کے تحت الیکشن کی تحقیقات نہیں کرسکتی۔

میں نے بطور چیئرمین فیصلہ کیا ہے کہ پرویز خٹک کو اعتراضات پر مشتمل ریفرنس ارسال کروں گا ۔انہوں نے کہاکہ اس کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے کہ آرٹیکل 225 کی موجودگی میں پارلیمانی کمیٹی انتخابات کی تحقیقات کرسکتی ہے یا نہیں ۔

(جاری ہے)

آئندہ اجلاس میں تمام ممبران اپنے اپنے ٹی اوآرز لکھ کردیں گے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی میں شامل اپوزیشن رکن سید نوید قمرنے کہا کہ خود پی ٹی آئی کے کہنے پر گزشتہ الیکشن کے بعد عدالتی کمیشن بنایاگیا، ہم حکومت کے اعتراضات سے متفق نہیں ہیں۔

کیمٹی کے آئندہ اجلاس میں اپنے اپنے ٹی او آرز پیش کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر امید ہیں اس لئے آئندہ بھی اجلاس میں آئیں گے۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ بادی النظر میں لگتا ہے کہ حکومت نے دبائو میں آکر کمیٹی کا مطالبہ تسلیم کیا ہے، آرٹیکل 225 پارلیمنٹ کے آڑے کیسے آسکتا ہے۔ سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہاکہ ہم الیکشن 2018ء کی تحقیقات کے حوالے سے پیش رفت چاہتے ہیں ۔