مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے لائن آف کنٹرول کو بھارت اور پاکستان کے مابین مستقل سرحدتسلیم کرنے کا آپشن کبھی زیر غور نہیں رہا، کشمیری عوام ریاست جموںو کشمیر کو ایک اکائی سمجھتے ہیں اور تقسیم کشمیر اُن قربانیوں کی نفی ہوگی، صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا انٹرویو
بدھ 14 نومبر 2018 17:13
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے ساتھ محبت اور یکجہتی کی ایک نئی لہر نمودار ہوئی جس کا اظہار مقبوضہ وادی کے گلی کوچوں اور سٹرکوں پر ہزاروں اور لاکھوں لوگ اُس وقت کرتے ہیں جب وہ شہیدوں کے جسد خاکی کو کندھا دینے یا اُن کی نماز جنازہ پڑھنے کے لئے نکلتے ہیں تو اُن کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہوتا ہے کہ ’’ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے‘‘ یہ محض نعرہ نہیں بلکہ اہل پاکستان کیلئے ایک ملفوف پیغام ہے کہ اپنے جسم کے حصے کو اغیار اور ظالم کی غلامی سے نجات دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور اس سلسلے میں سفارتی اور سیاسی مہم کو تیز تر کریں ۔
انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد تسلیم کرنا قالین کے نیچے جھاڑو پھیرنے کی کوشش تو ہوسکتی ہے لیکن اسے مسئلہ کشمیر کا حل نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر گفت و شنید کا آغاز نہیں کرتا اسے کوئی یکطرفہ رعایت نہیں دی جاسکتی ۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی طرف سے جموں وکشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے کیلئے پیش کئے گئے۔ چار نکاتی فارمولے پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ غالباً یہ فارمولہ پاکستان ، بھارت اور ریاست جموں وکشمیر کے عوام کے مابین اعتماد سازی کے لئے ’’جہاں ہے جیسا ہے‘‘ کی پوزیشن قائم رکھنے کی کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ بند دروازوں کے پیچھے اور عوامی نظروں سے اوجل جن فارمولوں اور اصولوں کو طے کیا جاتا ہے وہ قابل عمل ہونے کے باوجود عوامی تائید کے تابع ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر ، گلگت ، بلتستان اور مقبوضہ کشمیرسے فوجوں کا بتدریج انخلاء بظاہر قابل عمل نہیں لگتا اسی طرح لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد تسلیم کئے بغیر دونوں جانب کے کشمیریوں کو آزادانہ طور پر ریاست کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں آنے جانے کی آزادی ایک عارضی ریلیف تو ہوسکتا ہے لیکن یہ مسئلہ کشمیر کا مستقل اور پائیدار حل نہیں ہے ۔ انہوں نے اسی طرح بھارت اور پاکستان کے جائنٹ میکنزم کے تحت کشمیریوں کو آزادانہ حق حکمرانی کا معاملہ نہایت ہی پیچیدہ اور پر خطر ہے۔ اس فارمولے کو حتمی شکل دینے سے پہلے پاکستان اور کشمیر کے سیاسی حلقوں میں سے کچھ لوگوں کو اعتماد میں لیا گیا اور باقی لوگوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اگر یہ فارمولہ مکمل شکل میں عوام کے سامنے آجاتا تو اس سے کافی مشکلات پیدا ہوسکتی تھی۔ اس فارمولے کے بارے میں بہت سی باتیں قیاس آرائیوں اور مفروضوں پر بھی مبنی ہیں۔متعلقہ عنوان :
مزید کشمیر کی خبریں
-
مودی حکومت نے جموں وکشمیر پیپلزلیگ ، پیپلزفریڈم لیگ پرپابندی عائد کردی، لبریشن فرنٹ پرپابندی میں 5 برس کی توسیع
-
مظفرآباد، میٹرک کی سند میں تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ملزم کو پانچ سال قید اورایک لاکھ روپے کی سزا
-
بھدرواہ میں 3.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے
-
کشتواڑ میں 3.4 شدت کا زلزلہ
-
جموں و کشمیرمیں بھارتی اقدامات انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ہیں، امریکا میں پاکستانی سفیرکا خطاب
-
پاکستان حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیری بہن بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا، انوار الحق کاکڑ
-
کشمیری فنکاروں، شاعروں اور موسیقاروں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے،مشعال ملک
-
عالم اسلام کو اسلامی تہذیب کی علامتیں مٹانے پر بھارت کا بائیکاٹ کرنا چاہیے ، مشعال ملک
-
گڑھی دوپٹہ سے ملحق علاقے لوگلی کے جنگل میں آگ بھڑک اٹھی
-
میرپورمیں پہلا سافٹ ویئرٹیکنالوجی پارک تکمیل کے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا
-
مشعال ملک کا پروفیسر شال کے انتقال پر اظہار تعزیت
-
جنرل اسمبلی میں پاکستا ن کی پیش کردہ قرارداد کی منظوری جموں و کشمیر اور فلسطین کے مکینوں کے لئے امید کی کرن ہے،منیر اکرم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.