العزیزیہ ریفرنس ،ْنوازشریف نے قومی اسمبلی میں خطاب پر استثنیٰ مانگ لیا
سابق وزیر اعظم نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 50 میں سے 44 سوالات کے جواب دے دئیے قومی اسمبلی میں تقریر کچھ دستاویزات کی بنیاد پر کی، یہ کبھی نہیں کہا گلف اسٹیل مل، العزیزیہ یا دبئی فیکٹری کا مالک ہوں ،ْنواز شریف
بدھ 14 نومبر 2018 18:58
(جاری ہے)
نواز شریف نے کہا کہ کچھ سوالات پیچیدہ ہیں جن کا ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، سابق وزیراعظم کے وکیل زبیر خالد نے عدالت سے استدعا کی کہ کیا ان کے موکل کو جانے کی اجازت ہے۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ ابھی نواز شریف کے دستخط باقی ہیں، سوالوں کے جواب ٹائپ ہونے پر دستخط کرنے تین بجے تک آجائیں، اب سپریم کورٹ کو نواز شریف کا بیان بھجوائیں گے کہ یہاں تک ریکارڈ کرلیا۔وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم کو بقیہ سوالات بھی دے دئیے گئے، سابق وزیراعظم سے مجموعی طور پر 151 سوالات پوچھے گئے ہیں جن میں سے نواز شریف 44 کے جوابات ریکارڈ کرا چکے ہیں۔نواز شریف نے قومی اسمبلی میں کیے گئے خطاب پر ایک مرتبہ پھر استثنیٰ مانگتے ہوئے جواب دیا کہ قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کسی عدالت کے سامنے نہیں پیش کی جاسکتی ،ْآئین کے آرٹیکل 66کے تحت قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کو استثنیٰ حاصل ہے۔نواز شریف نے کہا کہ میں نے جو قومی اسمبلی میں تقریر کی وہ کچھ دستاویزات کی بنیاد پر کی، یہ کبھی نہیں کہا کہ گلف اسٹیل مل، العزیزیہ یا دبئی فیکٹری کا مالک ہوں، میرا گلف اسٹیل ملز کے کیے گئے معاہدوں سے کوئی تعلق نہیں رہا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل میرے والد مرحوم نے قائم کی تھی اور میرا کسی حیثیت میں بھی خاندانی کاروبار سے کوئی تعلق نہیں تھا۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے فاضل جج ارشد ملک کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن 17 نومبر کو ختم ہورہی ہے۔ احتساب عدالت کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں ساتویں بار توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا بھی امکان ہے۔اس سے قبل سماعت کے آغاز پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو روسٹرم پر بلایا گیا جہاں آنے کے بعد انہوں نے 342 کا بیان قلم بند کرایا، طویل سوالات کے باعث سابق وزیراعظم کے وکلا کی درخواست پر نواز شریف کے تحریری جواب جمع کرلیے گئے۔فاضل جج ارشد ملک نے پہلا سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ عوامی عہدیدار رہے ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا یہ بات درست ہے کہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزیر خزانہ اور اپوزیشن لیڈر رہ چکا ہوں اور تین بار ملک کا وزیراعظم رہا ہوں۔نواز شریف نے کہا کہ 1999 سے 2013 تک عوامی عہدیدار نہیں رہا اور 2000 سے 2007 تک جلا وطن رہا اور یہ درست ہے کہ ویلتھ ٹیکس گوشوارے میں نے ہی جمع کرائے۔اس موقع پر نواز شریف کے وکلاء نے سوالنامے میں شامل کچھ سوالات پر اعتراض اٹھائے جب کہ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کچھ سوالات گنجلگ اور افواہوں پر مبنی ہیں اور کچھ سوالات میں ابہام بھی پایا جاتا ہے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کے معاون وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میاں صاحب نشست پر بیٹھ جائیں ہم جواب تحریر کرا دیتے ہیں جس پر جج ارشد ملک نے کہا کہ اگر جواب یو ایس بی میں ہیں تو جمع کرادیں۔معاون وکیل نے کہا یو ایس بی میں عدالتی سوالات کے جواب نہیں ہیں، ہارڈ کاپی ہے جس پر جج نے کہا کہ اپنے جواب کی کاپی مجھے دیں میں پڑھ لیتا ہوں جس کے بعد انہوں نے سابق وزیراعظم سے جواب کی کاپی لے لی۔مزید اہم خبریں
-
تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
-
’چیف جسٹس آف پاکستان نے سخت موقف نہیں اپنایا، تو عدلیہ کی آزادی ایک خواب بن جائے گی‘
-
وفاقی حکومت نے نگران حکومت کی معاشی شرح نمو پر نظرثانی رپورٹ جاری کردی
-
آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت میں 32 روپے کمی کیلئے حکومت کو فارمولہ تجویز کر دیا
-
وفاقی حکومت کا بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث افسران کیخلاف کاروائی کا فیصلہ
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور آمد
-
صدرمملکت آصف علی زرداری سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات
-
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھائی کے ہاتھوں بہن کے قتل کے حوالے سے ہولناک انکشافات
-
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ،کسانوں کیلئے انقلابی و تاریخی اقدامات کا فیصلہ
-
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکا لاہوررنگ روڈ سدرن لوپ تھری پراجیکٹ کا دورہ ، منصوبہ جلد مکمل کرنے کا حکم
-
سائنسی بنیاد پر رمضان کا چاند 29 کا ہونے کا امکان
-
وزیراعلی مریم نوازکی زیر صدارت اجلاس، پنک راک سالٹ کی خام حالت میں برآمدپر پابندی پراتفاق
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.