پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل اور دی کراپ ٹرسٹ جرمنی کے زیر اہتمام عالمی سیمینار

سیمینار کا مقصد پاکستانی فصلوں کے جنیاتی وسائل اور ان کا استعمال بارے مفید معلومات اکھٹی کرنا تھا پاکستان میں خوراک کی کمی کو پورا کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، غذا کے تحفظ، پائیداری اور اس کی فراہمی کیلئے جامع اقدامات ضروری ہیں،وفاقی سیکرٹری وزارت خوراک ڈاکٹرہاشم پوپلزئی

بدھ 14 نومبر 2018 21:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 نومبر2018ء) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل اور دی کراپ ٹرسٹ ، بون، جرمنی کے زیر اہتمام قومی زرعی تحقیقاتی مرکز، اسلام آباد میں ایک بین الاقوامی سیمینار منعقد کیا گیا۔سیمینار کا مقصد پاکستان کی فصلوں کے متعلق جنیاتی وسائل اور ان کا استعمال کے بارے میں مفید معلومات اکھٹی کرنا تھا۔ ڈاکٹر ہاشم پوپلزئی ، وفاقی سیکریٹری برائے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، اسلام آباداس بین الاقوامی سیمینار میں چیف گیسٹ کی حیثیت سے شرکت کی۔

بین الاقوامی سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہاشم پوپلزئی وفاقی سیکریٹری برائے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق ، اسلام آباد نے کہا کہ غذا انسانی زندگی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان میں خوراک کی کمی کو پورا کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ غذا کے تحفظ، پائیداری اور اس کی فراہمی کے لئے جامع اقدامات کئے جائیں تا کہ انسانی بنیادی ضرورت کا تحفظ کیا جا سکے۔

موسمیاتی تبدیلی نے غذائی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فصلوں سے پیداوار کا حصول کسان کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے ۔ وفاقی سیکریٹری نے مزید کہا کہ دینا کے تمام ممالک خوراک کی پیداوار کے لئے زرعی تحقیق اور بریڈنگ کے متعلق ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے ہیںموسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فصلوں کی اقسام کی بڑھتی ہوئی جنیاتی یکسانیت نے فصلوں کی جنیاتی حیات کو بہت حد تک غیر محفوظ بنا دیا ہے۔

جنگلات فصلوں کے لئے بہترین جنیاتی ذخائر ہیںجن میں ارتقائی عمل قدرتی طور پر نشونما پا تا ہے ۔ یہ فصلوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور مستقبل میں بریڈنگ کے لئے انتہائی اہم ہیں۔ ڈاکٹر یوسف ظفر، چیئر مین، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے اس موقع پر اپنے خطاب میں شرکاء سے کہا کہ قدرت نے ہمیں ایسی مٹی اور موسم عطا کیا ہے جو ہر لحاظ سے جداگانہ ہے جو ہمیں مختلف قسم کے فصلات کئی کاشت کے لئے موقع فراہم کرتی ہے۔

لیکن متنوع مٹی اور موسم مختلف وجوہات کی بناء پر خطرات کا شکار ہے جن میںحیاتیاتی اور غیر حیاتیاتی سٹریس، ٹیکنالوجی کی ترقی، زلزلے اور سیلات شامل ہیں۔ لہذا ن تمام خطرات سے تحفظ کی ضرورت ہے۔ لہذا ہمیں ایسی جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جو ان موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے مکمل نبرد آزما ہو سکے اور پاکستان کی زرعی پیدوارمتاثر نہ ہو۔

اس موقع پر محترمہ بیری بونگ لم ، دی کراپ ٹرسٹ، بون، جرمنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بریڈر ز، تحقیق دان اور خاص طور پر کسانوں کو جین بینک کی ضرورت ہے جہاں انہیں بیج محفوظ حالت میں دستیاب ہوں اور جین بینک کے یہ محفوظ بیج زرعی پیداوار میں بڑھوتی کے لئے انتہائی مددگار ہیں۔ محترمہ بیری بونگ لم نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ اس بین الاقوامی سیمینار میں زیر بحث موضوع پلانٹ جینیٹک ریسورسز (پی جی آر) کی مضبوطی اور باہمی معاونت کے لئے مستقبل میں مفید ثابت ہو گا اور اس سیمینارکے ذریعے حاصل کئے گئے فوائد کے ذریعے دنیا میں غذائی تحفظ پر منڈلاتے خطرات کے خاتمہ کا باعث ہو گا۔

ڈاکٹر محمد علی، ڈی جی ، قومی زرعی تحقیقاتی مرکز، اسلام آباد نے بھی جین بینک کی افادیت پر روشنی ڈالی اور تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طارق ورک