سپریم کورٹ میں کٹاس راج مندر کا تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ، ڈی سی او چکوال کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار،سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے زیر زمین پانی کی چوری کے معائنے کے لیے ٹیم تشکیل دیدی

بدھ 14 نومبر 2018 23:44

سپریم کورٹ میں کٹاس راج مندر کا تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2018ء) سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر کا تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس میں ڈی سی او چکوال کی رپورٹ کوغیرتسلی بخش قراردیتے ہوئے سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے زیر زمین پانی کی چوری کے معائنے کے لیے ٹیم تشکیل دے دیدی ہے اورواضح کیاہے کہ ڈی جی ایچ آر سپریم کورٹ کی سربراہی میں ٹیم معائنہ کرکے عدالت کورپورٹ پیش کرے گی ۔

بدھ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کٹاس راج مندر کا تالاب خشک ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ اس موقع پرچیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ڈائریکٹر انسانی حقوق سیل کو سیمنٹ فیکٹریوں کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال معلوم کرنے کے لئے بھیجا جائے گا، جس دوران اگرسیمنٹ فیکٹریوں نے متعلقہ افسر کے ساتھ تعاون نہیں کیا تو اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اورکسی نے مزاحمت کی تو اس کیخلاف پرچہ درج کر ایا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ پانی کی چوری ثابت ہوئی تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے واضح کیاکہ عدالتی کمیشن کے ارکان موقع پر جا کر دورہ کرکے حالات کاجائزہ لیں گے سیشن جج چکوال بھی ان کے ہمراہ ہوں گے ۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ٹیم ڈی جی سیمنٹ اور بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹریوں کا معائنہ کرنے کے ساتھ سیمنٹ فیکٹریوں کے تالاب کے پانی کے نمونہ حاصل کریں گے جن کوبعدازاں لیب میں تجزیہ کیلئے بھیجوایا جائے گاتاکہ پتہ چل سکے کہ سٹور کیاگیا پانی زیر زمین پانی ہے یا بارش کا پانی جمع کیا گیاہے، چیف جسٹس نے مزید کہاکہ عدالتی ٹیم کا سربراہ سپریم کورٹ کا نمائندہ ہوگا ، ہم نے متعلقہ ڈی سی کو بھی ٹیم کے ساتھ ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ ٹیم معائنہ مکمل کرنے کے بعد پانی کا تجزیہ کر کے عدالت کو رپورٹ دے گی ۔

ا س موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجھے شرم محسوس ہورہی ہے اگر اتنی بڑی کمپنیاں پانی چوری کرتے پکڑی گئیں تو ان کا کیا ہوگا، پہلے بھی ہم نے سیمنٹ فیکٹریوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے کا حکم دیاتھالیکن اب ہمارے لوگوں کی جانب سے معائنہ کرنے پر صورتحال سامنے آئے گی ۔ڈی جی ایچ آر سیل ہمیں بتائیں گے کہ وہاں کتنے ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں،اوراس وقت کتنا پانی محفوظ کرلیا گیا ہے عدالت نے واضح کیا کہ کیس کی آئندہ سماعت لاہوررجسٹری میں کی جائے گی ۔ بعدازاں مزید سماعت ملتوی کردی گئی ۔