امریکی جیل میں عافیہ صدیقی پراسلام چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف

عافیہ سے کہا جاتا ہے کہ تمہارا کوئی قصور نہیں ہے مسئلہ تمہارے مذہب کا ہے۔تم عیسائی ہو جاؤ ہم تمہیں کل ہی چھوڑ دیں گے۔ فوزیہ صدیقی کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 15 نومبر 2018 11:14

امریکی جیل میں عافیہ صدیقی پراسلام چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا ..
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15نومبر 2018ء) ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کا کہنا ہے کہ مئی 2018ء میں قونصل جنرل عائشہ فارقی نےعافیہ صدیقی سے ملاقات کی تھی۔انکی جمع کرائی گئی رپورٹ مجھے سپریم کورٹ سے ملی۔ہماری اپنی قونصل جنرل کی اس رپورٹ میں جن اندوہناک مظالم کا ذکر کیا گیا ہے اگر کوئی بھی شخص وہ پڑھتا تو اس کے بعد بھی وہ کیسے خاموش رہ سکتا ہے۔

یہ رپورٹ ہمارے دفتر خارجہ اور سپریم کورٹ میں پڑی ہے۔اس میں سب سے زیادہ افسوسناک واقعہ یہ ہے کہ عافیہ سے کہا جاتا ہے کہ تمہارا کوئی قصور نہیں ہے مسئلہ تمہارے مذہب کا ہے۔تم عیسائی ہو جاؤ ہم تمہیں کل ہی چھوڑ دیں گے۔فوزیہ صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی سے فون پر بات بھی سیکیورٹی گارڈز کے سخت پہرے میں کراوائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

جب کہ دوسری جانب ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوزیہ صدیقی کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ نے سینیٹ کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ امریکی قید میں موجود پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے حکومت نے 20 لاکھ ڈالرز کے عوض تین وکلا کی خدمات حاصل کیں، تاہم اس کے باوجود انہوں نے مقدمے میں اپنا دفاع نہیں کیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے پر وزارت خارجہ کی طرف سےسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ میں دیئے گئے بریفنگ نوٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وکلاء اور نیک خواہشات رکھنے والوں کے اصرار کے باجود سزا کے خلاف اپیل نہیں کی۔ بریفنگ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان واپسی کے لیے سیاسی اور سرکاری سطح پر کئی بار کوشش کی گئی۔

2013 اور 2015 میں وزیراعظم نے امریکی صدر کے ساتھ بھی 2 بار ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا معاملہ اٹھایا، تاہم امریکا نے وزیراعظم پاکستان کی درخواستوں کا مثبت جواب نہیں دیا۔بتایا گیا کہ پاکستان نے یورپی یونین اور دیگر عالمی کنونشنز کا سہارا لینے کی کوشش بھی کی لیکن کامیابی نہ ہوئی۔بریفنگ کے مطابق پاکستان کا امریکی سفارتخانہ اور ہیوسٹن کا قونصلیٹ ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا۔

وزارت خارجہ کی جانب سے سینیٹ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ کے مطابق ہیوسٹن کے قونصل جنرل ہر 3 ماہ بعد ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کرتے ہیں۔ 21 جون 2017 کو قونصل جنرل ملنے گئے لیکن ڈاکٹر عافیہ نے ملنے سے انکار کردیا۔ وہ متعدد بار پاکستانی قونصل جنرل سے ملاقات سے انکار کرچکی ہیں۔بریفنگ کے مطابق سفارتی حکام کی ترغیب کے باوجود ڈاکٹر عافیہ نے اپنی والدہ سے ٹیلی فون پر بات کرنے سے بھی انکار کیا۔

بریفنگ کے مطابق 9 اکتوبر 2018 کو پاکستانی قونصل جنرل کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے آخری ملاقات ہوئی اور 2 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں قانونی پہلوؤں پر گفتگو ہوئی جبکہ ڈاکٹر عافیہ نے اپنے بچوں اور خاندان کے لیے پیغام بھی بھیجا۔سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہے، جس کی وجہ سے اس معاملے کی پیشرفت میں مشکلات ہیں۔

بریفنگ نوٹ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کی باحفاظت رہائی اور پاکستان واپسی کے لیے ہرممکن کوشش جاری رہے گی۔تاہم اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ منسٹر صاحب ایک دن پہلے مجھے سے کس لیے ملتے ہیں اگر سینیٹ کو گمراہ کرنا تھا تو کیا میرے ساتھ ڈرامہ کھیلا جارہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حکومت تو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے معاملے پر پچھلی حکومتوں کو پیچھے چھوڑ گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جو یہ بات کی گئی ہے کہ عافیہ نے اپنی والدہ سے بات کرنے سے انکار کر دیا ہے تو یہ ایک سفید جھوٹ ہے۔عافیہ کو یہ بتایا گیا ہے کہ اسکی ماں انتقال کر چکی ہے ،وہ بات کرنے سے انکار نہیں کر رہی ۔