مقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنمائوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اشرف صحرائی

جمعرات 15 نومبر 2018 17:37

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میں تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے غیر قانونی طور پر نظر بند سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ پر 37ویں بار کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرنے اور دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور ان کی دو ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کے خلاف ایک بے بنیاد فرد جرم عائد کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین سیاسی انتقام قرار دیا ۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق محمد اشرف صحرائی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو فوجی تشدد اور غیرقانونی نظر بندیوں کے ذریعے بری سلب سلب کیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ قابض انتظامیہ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت سینکڑوں کشمیری کو قید کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

محمد اشرف صحرائی نے کہا کہ بھارت اور مقبوضہ علاقے میں ان کے کٹھ پتلیو ں کو جان لینا چاہیے کہ تنازع کشمیر کو تاریخ کے اوراق سے ہرگز مٹایا نہیں جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کر نا انتہائی غیر جمہوری اور قابل مذمت ہے۔محمداشرف صحرائی نے کہا کہ مقبوضہ علاقے اور بھارت کی مختلف جیلوں میں اس وقت ہزاروں کشمیری بغیر عدالتی کارروائیوںکے سالہا سال سے بند ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوںکو جیلوں میں طبی سمیت تمام بنیاد سہولیات سے محروم رکھا جا رہاہے جبکہ اسکے ساتھ ساتھ انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کو ایک انتہائی ناروا قانون قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود کشمیریوں کے خلاف اسکے اطلاق کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا ۔

محمد اشرف صحرائی نے کہا کہ مسرت عالم بٹ ، آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی ، ناہیدہ نسرین اور غیر قانونی طور پر نظر بند دیگر حریت ہنمائوں اور کارکنوں کو محض حق بات کہنے کی پاداش میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموںوکشمیر مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ پر 37ویں مرتبہ کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے انہیں جوائنٹ انٹرو گیشن سینٹر جموں سے ہیرانگر جیل میںمنتقل کر دیا ہے جبکہ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے ’این آئی اے ‘نے تہاڑجیل میں نظر بند آسیہ اندرابی اور انکی ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کے خلاف نئی دلی کی ایک عدالت میں ایک انتہائی مضحکہ خیز فرد جرم عائد کر دی ہے۔

انکے خلاف فرد جرم جھوٹے مقدمات میں گرفتاری کی4ماہ 10روز بعد عائد کردی ہے۔