سیسی اور سائٹ ایسوسی ایشن کاصنعتی ورکرز کودرپیش مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق

سائٹ میں کسی کو بے جا نوٹسز جاری نہیں کیے ،ورکرز کو سہولیات فراہم کرنے پر یقین رکھتے ہیں،محمد نوید،ڈائریکٹرسیسی

جمعرات 15 نومبر 2018 18:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2018ء) سندھ ایمپلائزسوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن ( سیسی ) اور سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری نے صنعتی ورکرز کو درپیش مشکلات اور سیسی سے متعلق مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جس میں سائٹ ایسوسی ایشن اور سیسی کے نمائندے شامل ہوں گے۔یہ بات ڈائریکٹر ایسٹ ڈائریکٹوریٹ سیسی محمد نوید نے سائٹ ایسوسی ایشن کے ممبران کے اجلاس سے خطاب میںکہی۔

اجلاس میں ایسوسی ایشن کے صدر سلیم پاریکھ،سینئر نائب صدر احسن ارشد ایوب،چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن عارف لاکھانی،سابق صدرسائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری یونس ایم بشیر،چیئرمین سب کمیٹی برائے سیسی، ای او بی آئی،لیبر توصیف احمد، چیئرمین لاء اینڈ آڈرز سب کمیٹی عبدالہادی اور ایسٹ ڈائریکٹوریٹ سائٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید اطہر حسین بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر سیسی محمد نویدنے کہا کہ ان کا ادارہ ورکرز اور صنعتوں کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی کے اقدامات کررہاہے اور باہمی مشاورت سے ورکرز کو زیادہ سے زیادہ فوائد پہنچانے پر یقین رکھتا ہے۔انہوں نے سائٹ میں بے جا نوٹسز جاری کیے جانے کے سوال کے جواب میں کہاکہ سائٹ ایسٹ ڈائریکٹوریٹ میں کسی انڈسٹری کو نوٹس جاری نہیں کیے اور نہ ہی کسی کو ہراساں کیا گیا تاہم کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ ویج سے متعلق آگاہ ضرور کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ بجلی و گیس کے بل دیکھ کر لیبر کی تعداد کا اندازہ لگانا قابل فہم عمل نہیں ہم ایسا نہیں کرتے البتہ فیکٹری کے ریکارڈ کی جانچ کرکے ورکرز کی درست تعداد کا تعین کیاجاتا ہے نیز ریکارڈ چیک کرنے کے بعد اس فیکٹری کو دو سال کے لیے استثنیٰ مل جاتا ہے جس کا تاجربرادری کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔قبل ازیں سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر سلیم پاریکھ نے ڈائریکٹر سیسی کی توجہ ورکرز کو ادارے کی جانب سے معیاری طبی سہولیات فراہم نہ کرنے کی شکایات کی طرف مبذول کراتے ہوئے درخواست کی کہ ماضی کی طرح سیسی میں ایسوسی ایشن سے نمائندگی بحال کی جائے اور آن بورڈ لے کر باہمی مشاورت سے مسائل کے حل پر توجہ دی جائے۔

انہوں نے ولیکا اسپتال کی حالت زار کابھی ذکرکیا جہاں ورکرز کو طبی سہولیات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے جس کے لیے انہوں نے مشترکہ طور پر کام کرکے صورتحال بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔ اس موقع پرسائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے سابق صدر یونس ایم بشیر نے سیسی کی جانب سے صنعتوں کو ہراساں کیے جانے سے متعلق بڑھتی ہوئی شکایات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ زائد کاروباری لاگت کی وجہ سائٹ میں صنعتوں کی تعداد کم ہورہی ہے جبکہ ویئر ہاؤسز کی تعداد بڑھ رہی ہے جو کہ اقتصادی ترقی کے لیے خطرناک امرہے۔

انہوںنے کہاکہ گزشتہ سال سیسی کے گورننگ باڈی کے قیام کے لیے سائٹ اور کراچی چیمبر سے نمائندوں کے نام طلب کیے مگر کراچی کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے صرف کورنگی سے نمائندہ لیا گیا جبکہ دیگر نمائندوں کا تعلق اندرون سندھ سے تھا۔انہوں نے کہا کہ سیسی اور ای او بی آئی میں ہم جو فنڈز جمع کراتے ہیں اسے کسی صورت بطور ٹیکس شمار نہیں کیاجاسکتا اور نہ ہی اسے ٹیکس ہدف قرار دیا جاسکتا ہے اس کے باوجود زیادہ سے زیادہ فنڈز جمع کرنے پر توجہ مرکوز رکھی جاتی ہے جبکہ ہر سال کنٹری بیوشن بڑھانے کی بات بھی کی جاتی ہے حالانکہ یہ ضروری نہیں کہ ہرسال فیکٹری میں ورکرز کی تعداد میں اضافہ ہو۔

انہوں نے تجویز دی کہ فیکٹری کے بجلی و گیس کے بل سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتنی پیداوار ہوئی اور ورکرز کی تعداد میں کمی یا کتنا اضافہ ہوا۔انہوںنے کہاکہ ٹیکس بھرنے والے کو مزید نہ نچوڑا جائے بلکہ رجسٹرڈ افراد کو پریشان کرنے کے بجائے غیر رجسٹرڈ افراد کو رجسٹرڈ کرکے زیادہ سے زیادہ کنٹری بیوشن حاصل کیاجاسکتا ہے۔چیئرمین سب کمیٹی برائے سیسی، ای او بی آئی، لیبر توصیف احمد نے اجلاس میں ورکرز کو درپیش مسائل کو تفصیل سے اجاگر کیا اور امید ظاہر کی کہ سیسی ورکرز کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے مؤثر اقدامات کرے گی اور دیگر صنعتی مسائل کوبھی باہمی مشاورت سے حل کیا جائے گا۔