معاشی ترقی اور تاریخی تجارت کی بحالی کیلئے پشاور کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے، صدرسرحد چیمبر

جمعرات 15 نومبر 2018 20:25

معاشی ترقی اور تاریخی تجارت کی بحالی کیلئے پشاور کی عظمت رفتہ کو بحال ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2018ء) سرحد چیمبر کے صدر فیض محمد نے کہا ہے کہ معاشی ترقی اور تاریخی تجارت کی بحالی کیلئے پشاور کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے تمام شراکت داروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ پشاور گذشتہ 2500 سال سے وسطی ایشیاء اور ہندوستان کے مابین تجارتی شہر کا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے لیکن پچھلے 40 سالوں سے دہشتگردی کے باعث یہاں کے بہت سے مقیم اپنے سرمائے سمیت دوسرے شہروں میں نقل مکانی کرچکے ہیںجس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پرائم انسٹی ٹیوٹ اور سرحد چیمبر کے باہمی تعاون سے منعقدہ سٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سرحد چیمبر کے سابق صدور زاہداللہ شنواری ‘ حاجی محمد افضل ‘ سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر انجینئر سعد خان زاہد ‘ پرائم انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ضیاء باندے ‘ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی اے اسرار الحق ‘چیئرمین گڈ گورننس فورم سید اختر علی شاہ ایڈوکیٹ ‘ اسلامیہ کالج کے پروفیسر رضاء اللہ ‘سرحد چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین شمس الرحیم ‘ احسان اللہ ‘ شفیق آفریدی ‘ نثاراللہ اورضیاء الحق سرحدی ‘ عابد اللہ خان یوسفزئی محب اللہ ‘ ڈاکٹر شاہد جان ‘ ڈبلیو ایس پی کے زونل منیجر انجینئر امین گل اور خورشید خان سمیت صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے۔

(جاری ہے)

سرحد چیمبر کے صدر فیض محمد نے تقریب میں شریک حکام سے پشاور شہر میں انفراسٹرکچر بہتر بنانے ‘ ٹریفک کی بلا تعطل روانی کیلئے اقدامات اٹھانے ‘ نکاسی آب کو بہتر بنانے ‘فراہمی آب ‘ بجلی گیس انٹرنیٹ کی سہولیات فراہم کرنے ‘ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کیلئے درختوں اور پودوں کی کاشت میں اضافہ کرنے ‘ پارکنگ کے مسائل کو حل کرنے ‘ریل ٹرام و سرکولر ریلوے کی تعمیریقینی بنانے ‘مارکیٹوں کو مختلف جگہوں پر مخصوص کرنے ‘روزگار کو بہتر بنانے کے لئے تکنیکی تربیت گاہیں قائم کرنے ‘کھیلوں کے میدان ‘ تفریحی مقامات اور پارکوں کا اہتمام کرنے ‘طبی اور عام کوڑا کرکٹ کو تلف کرنے کی سہولت فراہم کرنے ‘کوڑا کرکٹ سے توانائی کی پیداوارکیلئے انتظام کرنے ‘تمام علاقوں میں فعال مراکز صحت قائم کرنے اورسفارتی دفاتر کے لئے مخصوص کالونی قائم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کے مطالبات کئے ۔

انہوں نے کہا کہ مناسب اور دانشمندانہ منصوبہ بندی سے پشاور کی تاریخی اور روایتی اہمیت کو نہ صرف بحال کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کی معاشی قوت اور اہمیت میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے جس سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ کے ساتھ بے روزگاری اور غربت میں کمی آئے گی اور خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔ پرائم انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ضیاء باندے نے سیمینارکے شرکاء کو بتایا کہ 2025ء تک دنیا کے 600 شہر عالمی پیداوار کے 60فیصد پیدا کریں گے جس سے شہروں کی معاشی ترقی کے کردار میں اہمیت اجاگر ہوتی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ شہروں کو معاشی طور پر فعال بنانے کے لئے ضروری ہے کہ مرکزی حکومتوں سے اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل کئے جائیں تاکہ وہ مقامی طو ر پر شہروں میں سہولیات آسانی سے مہیا کرسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ پشاور شہر زرعی اجناس کے ساتھ ساتھ معدنیات ‘ سنگ مرمر ‘ قیمتی پتھر ‘میوہ جات اور خشک میوہ جات کے علاوہ گندھارا تہذیب کا صدیوں تک مرکز رہا ہے جس سے مذہبی سیاحت کو فروغ دیکر بہت سے قیمتی زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے پشاور کی معاشی ترقی کیلئے مقامی حکومتوں کو قائدانہ کردار دینے پر زور دیا اور اس امر کا اظہار کیا کہ مقامی حکومتوں کے فعال کردار کے ذریعے ہی پشاور کی عظمت رفتہ نہ صرف بحال کی جاسکتی ہے بلکہ معاشی طور پر ترقی بھی دی جاسکتی ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل اسرار الحق نے شرکاء سے پشاور کی ترقی کے لئے مجوزہ ایڈوائزری کونسل کے لئے اراکین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ ایڈوائزری کونسل کی تجاویز پشاور کی ترقی کے منصوبوں میں شامل کی جائیں گی۔

ڈبلیو ایس ایس پی کے نمائندہ طارق عزیز نے شرکاء کو بتایا کہ 2025ء کے ویژن کے تحت پشاو ر شہر میں مستقل بنیادوں پر آب رسانی کو بہتر بنانے کے لئے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی مدد سے جبہ ڈیم کے علاوہ باڑہ ڈیم اور مہمند ڈیم 5 سال کے عرصے میں مکمل کئے جائیں گے۔ انہوں نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ذریعے توانائی اور کھاد بنانے کے منصوبوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔

اسلامیہ کالج کے پروفیسر رضاء اللہ نے پشاور کے متعلقہ 5 اداروں میں ہم آہنگی اور اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ۔اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سرحد چیمبر کے سابق صدور زاہداللہ شنواری اور حاجی محمد افضل نے بی آر ٹی منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ ضیاء باندے نے تقریب کے شرکاء کو آگاہ کیا کہ پیش کردہ تجاویز کو دستاویزی شکل میں لانے کے بعد پشاور کی معاشی ترقی کیلئے کنسپٹ پیپر کی شکل میں متعلقہ حکام اور شراکت داروں میں عملدرآمد کے لئے تقسیم کیا جائے گا۔