حکومت کا افغانی رویے کا معاملہ سفارتی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ

ایس پی طاہر داوڑ کی میت کے معاملے پرافغان رویے پر غور کیلئے کل وزیراعظم ہاؤس میں اجلاس ہوگا، ایسا رویہ کیوں اختیار کیا گیا افغان حکومت کو سوچنا ہوگا، طاہر داوڑ کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 15 نومبر 2018 19:28

حکومت کا افغانی رویے کا معاملہ سفارتی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 نومبر 2018ء) وفاقی حکومت نے افغانی حکومت کا رویہ سفارتی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کرلیا، وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ معاملہ سفارتی سطح پر اٹھائیں گے، افغان رویے پر غور کیلئے کل وزیراعظم ہاؤس میں اجلاس ہوگا۔ انہوں نے ایس پی طاہر داوڑ کی میت سے انکار پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ جلال آباد میں پاکستانی قونصل جنرل کو ایس پی طاہر داوڑ کی میت نہ دینا سوالیہ نشان ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر طورخم سرحد آیا۔ جو رویہ طور خم باڈر پر دیکھا وہ تکلیف دہ تھا۔ اڑھائی گھنٹے ہمیں کھڑا کیا گیا پھر کہا کہ ہم پاکستان کو لاش نہیں دیتے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین پاکستان میں ہیں۔

(جاری ہے)

آج ہم پر ففتھ جنریشن وار مسلط کی گئی ہے اس لیے مصدقہ اطلاع کے بغیر بات کرنا ٹھیک نہیں۔ جب مصدقہ اطلاع ملی تو پارلیمنٹ اور میڈیا دونوں پربات بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انتشار پھیلانے کی سازش کی جارہی تھی۔ تاہم ہم سب کو ملکر سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ لاش نہ دینا شہید کی لاش پر پاکستان میں انتشار پھیلانا مقصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہر شہری کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست کی ہے۔ وطن کے سپوت کوافغانستان میں بے دردی سے شہید کیا گیا۔ طاہر داوڑ کے قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

طاہر داوڑ کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ دوسری جانب ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کی صورت میں ہم نے بہادر پولیس افسر کو کھو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی طاہر داوڑ کا افغانستان میں بہیمانہ قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ طاہرداوڑکا اغوا، افغانستان منتقلی اور پھر افغان حکومت کا رویہ بہت سے سوالات کوجنم دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان رویے سے لگتا ہے کہ ایس پی داوڑ کا قتل صرف دہشتگرد تنظیم کا کام نہیں ہے۔ داوڑ کے قتل اور قتل کے بعد کی صورتحال سے لگتا ہے اس میں متعدد قوتیں ملوث ہیں۔