آئی ایم ایف وفد کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیڈ کوارٹر کا دورہ

وفد کی قومی سماجی تحفظ میں بی آئی ایس پی کے کردار اور اس کی کارکردگی کی تعریف

جمعرات 15 نومبر 2018 20:42

آئی ایم ایف وفد کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیڈ کوارٹر کا دورہ
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2018ء) بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد نے جمعرات کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔ یہ وفد پاکستان کو درپیش معاشی اور مالیاتی مسائل کا جائزہ لینے کے حوالے سے پاکستان کے دورے پر ہے۔ وفدکی قیادت مشیر و ٹیم لیڈر ہیرالڈ فنگر اور ڈپٹی ڈائریکٹر مشرق وسطی اور وسطی ایشیاء تالین کوران چیلین نے کی جبکہ چیئرپرسن بی آئی ایس پی ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور سیکرٹری عمر حمید خان نے سینئر مینجمنٹ کے ہمراہ بی آئی ایس پی کی نمائندگی کی۔

ہیرالڈ فنگر نے مختصر کلمات میں قومی سماجی تحفظ میں بی آئی ایس پی کے کردار اور اس کی کارکردگی کو سراہا اور پسماندہ طبقات کی غربت کے خلاف جنگ میں مدد کرنے پر بھی بی آئی ایس پی کی تعریف کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مجموعی طور پر ملک کو درپیش معاشی مسائل کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ سماجی تحفظ کے شعبے پر توجہ مرکوز کرنا بہت اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سماجی تحفظ پر کام کرنے کیلئے بی آئی ایس پی کا ماڈل بہت متاثر کن ہے۔

سیکرٹری بی آئی ایس پی عمر حمید خان نے وفد کو پروگرام کے مختلف اقدام اور قومی و بین الاقوامی شراکت داریوں سے متعلق سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ بی آئی ایس پی ملک کی 5.7ملین خواتین کی بااختیاری میں مشروط و غیر مشروط مالی معاونت کے ذریعے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے جدید بین الاقوامی معیار اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر یقین رکھتا ہے۔

سیکرٹری بی آئی ایس پی نے وفد کو بتایا کہ سوشل پروٹیکشن ماڈلز کی تشکیل کیلئے بی آئی ایس پی کے پاس ہارورڈ، ایم آئی ڈی اور ایل ایس سی کے اسٹیٹ آف دی آرٹ سماجی محقیقین کی ٹیم موجود ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی ڈاکٹر ثانیہ نشترنے اپنے کلمات میں کہا کہ ان کا کام بورڈ میٹنگز سے متعلق گورننس اور پالیسی سازی کے معاملات کو حل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے میں کسی قسم کی بدعنوانی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ادارے کو موثر اور شفاف بنانا ان کی ذمہ داری ہے۔ وہ آئندہ سالوں میں قومی سماجی و معاشی رجسٹری کے ذریعے بی آئی ایس پی کے ڈیٹا انجن کو بڑھتے ہوئے دیکھ رہی ہیں جو کہ معلومات کے اشتراک کا واحد ذریعہ ہے اور ملک میں وسیع پیمانے پر قومی سماجی تحفظ پر کام کرنے کے حوالہ سے مددگار ثابت ہو گا۔

سیکرٹری بی آئی ایس پی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اوسطاً ہر تیسرا بچہ غذائی قلت کے باعث ذہنی و جسمانی نشونماسے متعلق بیماری میں مبتلا ہے۔ سندھ اور جنوبی پنجاب میں اس حوالے سے بد ترین صورت حال ہے۔بی آئی ایس پی نے صحت سے متعلق مسائل اور بالخصوص اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی تشکیل کر لی ہے۔ بی آئی ایس پی کے سینئر اہلکاروں نے این ایس ای آر اقدامات اور کیش ٹرانسفر سے متعلق پروگرامز پر بریفنگ دی۔

آئی ایم ایف ٹیم کو یہ بھی بتایا گیا کہ وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت 2.4ملین بچوں کا سکولوں میں اندراج کیا جا چکا ہے۔انہیں بی آئی ایس پی کے مستقبل کے منصوبے کے بارے میں بھی بتایا گیا کہ قومی سماجی و معاشی رجسٹری اپڈیٹ ہونے کے بعد 8ملین مستحقین کو پروگرام میں شامل کرلیا جائے گا۔