وفاق سندھ میں 20لاکھ سے زائد ماہی گیروں کی ترقی کے بجائے انہیں بے روزگار کرنے کیلئے پالیسیاں بنا رہا ہے،عبدالباری پتافی

سندھ حکومت ماہی گیروں کے ساتھ کھڑی ہے اور وفاق کی جانب سے اس قسم کے اقدامات کی بھرپور محالفت کی جائے گی، ٹھٹھہ میں منعقدہ سیمینار سے خطاب

جمعرات 15 نومبر 2018 21:16

ٹھٹھہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2018ء) صوبائی وزیر برائے محکمہ لائیواسٹاک، فشریز و کوآپریٹو عبدالباری پتافی نے کہا ہے کہ سندھ میں 20لاکھ سے زائد لوگوں کا روزگار ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ ہے لیکن افسوس کہ وفاق سندھ کے ماہی گیروں کی ترقی تو کیا پر سندھ کے ماہی گیروں کو بیروزگار کرنے کیلئے ایسی پالیسیاں بنا رہا ہے، سندھ حکومت ماہی گیروں کے ساتھ کھڑی ہے اور وفاق کی جانب سے اس قسم کے اقدامات کی بھرپور محالفت کی جائے گی جس سے ماہی گیروں کو نقصان ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج ڈائریکٹر فشریز آفس کے کمیونٹی ہال کینجھر جھیل ٹھٹھہ میں محکمہ فشریز سندھ اور ورلڈ بینک کے تعاون سے آبی رزاعت کی ترقی و نشونما کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاغریکٹر جنرل فشریز سندھ ڈاکٹر الہداد تالپور و دیگر بھی موجود تھے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر عبدالباری پتافی نے کہا کہ سندھ ملک کا خوش نصیب صوبہ ہے جہاں سمندر اور ان لینڈ فشریز کی صورت میں مچھلی موجود ہے جوکہ خوراک کی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ایکسپورٹ بھی ہوتی ہے جس سے نا صرف عام لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے پر ملکی پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وفاق سندھ کے ماہیگیروں کی ترقی کیلئے تو کچھ نہیں کر رہا بلکہ چین اور کوریا کی کمپنیز کو مچھلی کا شکار کرنے کیلئے کراچی کا سمندر دینے کی تیاری کر رہا ہے۔

صوبائی وزیر لائیواسٹاک و فشریز نے کہا کہ ایسی کمپنیز مزید فائدے کے لئے کسیر تعداد میں مچھلی کا شکار کریں گی جس سے سمندر کا پورا ایکو سسٹم خراب ہونے کا خدشہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کے اس اقدام کی مخالفت کی جائے گی کیونکہ یہ مقامی ماہیگیروں کے روزگار کا مسئلہ ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ مقامی ماہیگیروں سے ہر قسم کی زیادتی ہو رہی ہے ملکی سمندری حدود کی 200 ناٹیکل مائیل میں سے سندھ کے ماہیگیروں کو صرف 20 ناٹیکل مائیل تک مچھلے کے شکار کی اچازت ہے، علاوہ ازیں سندھ کے ماہیگیروں کو بلوچستان کی حدود میں بھی مچھلی کا شکار کرنے سے روکا جاتا ہے، حالانکہ بلوچستان کی مچھلی بھی فروخت کیلئے کراچی فش ہاربر پر آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ کی مد میں وفاق جو ٹیکس لیتا ہے اس میں سے ہاربر کی ترقی پر کچھ بھی خرچ نہیں کیا جاتا، اٹھارویں ترمیم کے بعد سندھ کو ملنے والے حقوق سے کسی بھی صورت دستبردار نہیں ہوں گے اور ماہیگیروں کی ترقی کیلئے سندھ حکومت تمام وسائل بروئیکار لائے گی۔ انہوں نے محکمہ فشریز و لائیواسٹاک اور کوآپریٹو کے متعلقہ افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ تین ماہ کے اندر اپنی کارکردگی بہتر کریں بصورت دیگر ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل فشریز سندھ ڈاکٹر اللہ داد تالپور نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ فشریز سندھ تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملکر دیہات کی سطح پر چھوٹے تالاب بناکر مقامی لوگوں کو مچھلی کی افزائش اور نشونما کے متعلق تربیت فراہم کرے گا تاکہ انہیں روزگار فراہم کرنے کے ساتھ ان کی معاشی حالت بھی بہتر بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ فشریز ک جانب سے کینچھر اور چوٹیاری میں دس دس لاکھ جبکہ منچھر جھیل میں پندرہ لاکھ مچھلی کا بیج چھوڑا جائے تاکہ مقامی ماہیگیروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو سکے۔

بعد ازیں صوبائی وزیر لائیواسٹاک، فشریز و کوآپریٹو عبدالباری پتافی نے محکہ فشریز کی جانب سے قائم کردہ فلوٹنگ ریسٹورنٹ کا معائنہ کیا اور فشریز ریسرچ ٹریننگ انسٹیٹوٹ کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے موجود افسران کو شعبہ کی ترقی کیلئے اپنے بھرپور کردار ادا کرنے کی ہدایت بھی کی۔