روہنگیا مسلمانوں کو جبراً واپس نہیں بھیجا جائے گا، بنگلادیش

واپسی میانمار حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ہی عمل میں لائی گئی ہے ،ْ کمشنر برائے امداد و بحالی عبد الکلام

جمعرات 15 نومبر 2018 22:41

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2018ء) بنگلادیش کے کمشنر برائے امدادو بحالی عبدالکلام نے کہاہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو جبراً میانمار واپس نہیں بھیجا جائے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کیلئے بنگلادیش کے کمشنر برائے امداد وبحالی عبدالکلام نے ایک انٹریو میں کہا کہ بنگلادیشی کیمپوں میں موجود کسی بھی روہنگیا مسلمان کو زبردستی میانمار واپس نہیں بھیجا جائے گا، یہ واپسی میانمار حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ہی عمل میں لائی گئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عبدالکلام کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں مظالم کا سامنا کرنا پڑا لہذا ان کے لیے واپسی کا عمل آسان نہیں ہوگا تاہم ہمیں امید ہے کہ میانمار کی حکومت معاہدے پر قائم رہتے ہوئے ان کی محفوظ واپسی کو یقینی بنائے گی۔

(جاری ہے)

اس سے قبل بنگلا دیش اور میانمار کی حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ابتدائی طور پر 2 ہزار 260 مسلمانوں کو واپس میانمار بھیجا جائیگا تاہم اقوام متحدہ نے اس جبری بے دخلی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی میانمار واپسی کا عمل روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔واضح رہے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 7 لاکھ سے زائد مسلمان ملک چھوڑ کر بنگلادیش میں پناہ اختیار کرلی تھی۔

متعلقہ عنوان :