نواز شریف نے عدالت پیشی پر بھگدڑ سے بچنے کا راستہ ڈھونڈ لیا

سابق وزیراعظم نواز شریف نے آج عدالت آمد پر ایک ایک کر کے تمام رہنماؤں سے ہاتھ ملایا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 16 نومبر 2018 13:49

نواز شریف نے عدالت پیشی پر بھگدڑ سے بچنے کا راستہ ڈھونڈ لیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 نومبر2018ء) قائد ن لیگ نواز شریف نے عدالت آمد پر بھگدڑ سے بچنے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر بھگدڑ دیکھنے میں آئی۔مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف سے ہاتھ ملانے کے چکر میں رہتے ہیں۔اسی دوران گزشتہ روز صدیق الفاروق سیڑھیوں پر گر گئے تھے۔

تاہم اب نواز شریف نے بھی بھگدڑ سے بچنے کے لئے ایک نیا راستہ ڈھونڈ لیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نواز شریف نے آج عدالت آمد پر ایک ایک کر کے تمام رہنماؤں سے ہاتھ ملایا تاکہ کسی بھی قسم کے رش اور بھگدڑ سے بچا جا سکے۔خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں مزید 30 سوالات کے جواب جمع کرادئیے۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ جے آئی ٹی نے کہا قطری نے کوششوں کے باوجود بیانریکارڈ نہیں کرایا ،ْآپ کیا کہیں گے جس پر نواز شریف نے کہا کہ حمد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو سوالنامہ فراہم کرنے کا کہا تھا ،ْ ان کی جانب سے یہ ایک معقول درخواست تھی کہ سوالنامہ دیا جائے تاہم جے آئی ٹی نے غیر ضروری طور پر بیان ریکارڈ کرنے کیلئے سخت شرائط رکھیں۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کے طریقہ کار سے لگا کہ وہ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنا نہیں چاہتی، قطری کے خطوط سے کہیں نہیں لگتا وہ جے آئی ٹی سے تعاون کے لیے تیار نہیں تھے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ قطری نے جے آئی ٹی کو لکھا وہ سپریم کورٹ میں پیش دونوں خطوط کی تصدیق کرتے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ حمد بن جاسم نے کہا تھا جے آئی ٹی دوحا آکر ان خطوط کی تصدیق کرسکتی ہے ،ْجے آئی ٹی کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ قطری خطوط کو محض افسانہ قرار دے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت یا اس سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا کبھی حصہ نہیں رہا، شریک ملزم حسین نواز نے 6 ملین ڈالر میں العزیزیہ کے قیام کا بیان میری موجودگی میں نہیں دیا اور اس کا بیان قابل قبول شہادت نہیں۔نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ حسن اور حسین نواز کا بیان جے آئی ٹی میں میری موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوا ،ْشریک دونوں ملزم اس عدالت میں پیش ہوئے نا ہی ان کا ٹرائل میرے ساتھ ہو رہا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ حسن اور حسین نواز سے منسوب کوئی بیان میرے خلاف بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا اور دونوں کے انٹرویوز بطور شواہد پیش نہیں کیے جا سکتے۔ سابق وزیراعظم نے کہا تفتیش کے دوران کسی بھی شخص کا دیا گیا بیان قابل قبول شہادت نہیں ،ْیہ درست نہیں کہ العزیزیہ اسٹیل ملز حسین نواز نے قائم کی بلکہ یہ میرے والد نے قائم کی تاہم اسٹیل ملز کا کاروبار حسین نواز چلاتے تھے۔یاد رہے کہ احتساب عدالت نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کر رہی ہے، اس سے قبل احتساب عدالت نے انہیں ایون فیلڈ ریفرنس میں 11 سال قید کی سزا سنائی تھی۔