ڈاکٹر مجاہد کامران کے نیب کے نارواسلوک سے متعلق انکشافات

واش رومز میں کیمرے لگے ہوئے ہیں، اہلکار گھروالوں کے سامنے تشدد کرتے ہیں، دن اور رات کا پتا نہیں چلتا، 24 گھنٹے لائٹیں جلتی ہیں۔ سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 16 نومبر 2018 16:13

ڈاکٹر مجاہد کامران کے نیب کے نارواسلوک سے متعلق انکشافات
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 نومبر 2018ء) سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران نے دوران حراست نیب کے قیدیوں سے نارواسلوک سے متعلق اہم انکشافات کردیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واش رومز میں کیمرے لگے ہوئے ہیں، نیب اہلکار گھروالوں کے سامنے تشددکرتے ہیں،دن اور رات کا پتا نہیں چلتا،24گھنٹے لائٹیں جلتی ہیں۔انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سرکاری یونیورسٹیوں میں 10سے 20فیصد اساتذہ ایڈہاک پر کام کرتے ہیں۔

سنڈیکیٹ میں ہائیکورٹ کے حاضر سروس جج ہوتے ہیں ، ایڈیشنل سیکرٹری ہائرایجوکیشن ہوتے ہیں، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس اور گورنر کی جانب سے نامزد تین ممبران بھی ہوتے ہیں۔سنڈیکیٹ بالکل خود مختار ادارہ ہے وائس چانسلر کا سنڈیکیٹ پر کوئی کنٹرول نہیں ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے جیل میں رہ کردیکھا ہے کہ نیب اگر کسی کوغلط بھی پکڑتی ہے توان کی انا اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اب ہم نے اگر اس کوپکڑ لیا ہے تو ہمارے بارے میں یہ ثابت نہ ہوکہ ہم نے غلط پکڑا ہے۔

میں نے بہت سارے لوگ وہاں بے گناہ گرفتار دیکھے ہیں۔نیب کے جیل سیل کے 14 کمرے ہیں ، سارے کمرے آمنے سامنے ہیں جن میں 7کمرے ایک طرف اور 7کمرے دوسری جانب سامنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف سیل نمبر 13میں ہیں۔ شہبازشریف اپنے سیل میں اکیلے ہیں جبکہ باقی سیل میں چارچار لوگ ہیں۔وہاں دن اور رات کا پتا نہیں چلتا۔ ہر وقت لائٹیں جلتی رہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیل میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں بلکہ جو گفتگو بھی کرتے ہیں وہ بھی ان کوسنائی دیتی ہے۔شرمناک بات یہ ہے کہ جہاں لوگ غسل کرتے ہیں وہاں بھی سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہوتا ہے۔انہوں نے ہمارے لیے چارپائیاں منگوائیں لیکن میں نے کہا کہ میں فرش پر دوسرے لوگوں کی طرح گدے پر ہی سویا کروں گا۔انہوں نے کہا کہ میرے سیل میں نندی پور میں کام کرنے والاایک ڈرائیور تھا جس نے غلطی سے اپنے موبائل میں فرنس آئل چوری ہونے کی تصویر بنالی۔وہ تصویر اس نے کسی کودکھائی تووہ اس کوباس کے پاس لے گیا ۔ باس نے رشوت دے کرکیس بنوایا اور وہ اڑھائی سال پہلے بھی جیل میں رہا۔اس کے بعد نیب اٹھا کرلے آئی ہے۔اس نے کہا کہ میرے بچے رل گئے ہیں۔