کامرس نیوز*

یونائیٹڈ بزنس گروپ نے ایف پی سی سی آئی الیکشن کیلئے ملک بھر میں انتخابی مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز کردیا اس حقیقت کے باوجود کہ ہماری اپوزیشن اتنی کمزور ہے کہ ہم انتخابی مہم کے بغیر بھی بڑے فرق سے انتخابات جیتیں گے، ہم نے انتخابی مہم کو تیز کردیا ہے، چیئرمین یو بی جی افتخار علی ملک

جمعہ 16 نومبر 2018 16:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2018ء) یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) نے فیڈریشن پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے 28 دسمبر میں ہونے والے آئندہ سالانہ انتخابات کے لئے ملک بھر میں انتخابی مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز کردیا۔ یو بی جی کے چیئرمین اور سارک چیمبر کے سینئیر نائب صدر افتخار علی ملک نے جمعہ کو یو بی جی کی کور کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یو بی جی کو ملک بھر میں مختلف چیمبرز سے بہت زیادہ حمایت ملی ہے اور اس حقیقت کے باوجود کہ ہماری اپوزیشن اتنی کمزور ہے کہ ہم انتخابی مہم کے بغیر بھی بڑے فرق سے انتخابات جیتیں گے، ہم نے انتخابی مہم کو تیز کردیا ہے اور انتخابی مہم کے دوسرے مرحلے کے لئے ایک بہترین منصوبہ تیار کرتے تمام رہنماؤں اور کارکنوں نے مکمل ہم آہنگی اور جوش و خروش سے اس مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یو جی جی قیادت نے سخت محنت سے حکومت کے ساتھ کاروباری برادری کے احترام کو بحال کر دیا ہے اور اس کے زیادہ سے زیادہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کو مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیلز اور ٹیکس ریبیٹ کی واپسی کی شروعات یو بی جی اور ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلور کی بڑی کامیابی ہے جنہوں نے اس معاملے میں بہت زیادہ اور انتھک کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس الیکشن مہم کے پہلے مرحلے میں یو بی جی کے وفد نے پنجاب کے علاقائی چیمبروں سیالکوٹ، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور، اوکاڑہ، ساہیوال، وہاڑی، خانیوال، ملتان اور فیصل آباد کا دورہ کیا اور وہاں کی قیادت اور تاجروں سے ایف پی سی سی آئی کے الیکشن کیلئے امیدواروں کی نامزدگی کے حوالے سے مشاورت کی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ تاجروں کی سیاست میں جمہوریت کا فروغ ہمارا عزم ہے اور اچھی ساکھ، کمٹمنٹ رکھنے والے معزز کاروباری افراد کو ذمہ داریاں دی جارہی ہیں تاکہ وہ ایف پی سی سی کی امیج بلڈنگ اور کاروباری برادری کے معاملات کو حل کرسکیںانہوں نے کہا کہ کامیابی کے بعد ہمارا گروپ توانائی، تجارت، سرمایہ کاری اور مطلوبہ معاشی نتائج کے حصول کے لئے قانون سازی پر توجہ مرکوز کرے گا۔

پاکستان کو بھی خطے کے دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح، توانائی کی طلب میں اضافہ کا سامنا ہے اور نجی شعبے کو یہ طلب پوری کرنے کے لئے تمام وسائل کا استعمال اور سخت محنت کرنا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی حکومت کو قائل کرنے کی کوشش کرے گا کہ پانی کی قلت پر قابو پانے کے لئے نئے آبی ذخائر پرکام کو تیز کیا جائے اور ایک ساتھ دو سے تین ذخائر پر کام شروع کیا جائے، نئے آبی ذخائر نہ صرف سستی بجلی پیدا کریں گے بلکہ ہماری آبپاشی کی ضروریات کو بھی پورا کریں گے اور یہ سیلاب کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

افتخار علی ملک نے اس سال کے ایجنڈا کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کو وفاقی بجٹ میں منظور کرانے اور متاثرہ تاجروں کو ریلیف فراہم کرنے ہمیشہ کی کوشش کی جاتی ہے اور بجٹ تجاویز ہمیشہ اقتصادی ماہرین اور کاروباری برادری کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت سے تیار کی جاتی ہیں تاکہ معیشت کے مختلف شعبوں کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرنے کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

جاری اقتصادی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقتصادی چیلنجوں کے مقابلہ کے لئے بھرپورتیاری اور ان تھک محنت کیلئے کمر کسنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کو پیداوار میں اضافہ اور غیر ضروری اخراجات کو کم کرکے آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر یو بی جی کے پیٹرن چیف ایس ایم منیر، صدارتی امیدوار انجنیئر دارو خان اچکزئی، مرزا اختیار بیگ، محمد اعجاز خان عباسی، نور احمد خان، محمد نقی باری، قربان علی، عبدالوحید، حاجی افتخار احمد، عبدالروف مختار، محمد ارشد جمال اور سابق صدور زبیر طفیل، میاں محمد ادریس، روف عالم، زبیر احمد ملک، سہیل حسین ملک، رحمت اللہ جاوید اور عرفان یوسف موجود تھی.