کشمیر ڈیسک*

خواتین مزاحمتی لیڈران پر فرد جرم عائد کرنا انتقام گیری سیاسی اسیران کی نظربندی کو طول دینا انصاف اور جمہوریت کی بیخ کنی ہے ، حریت قائدین

جمعہ 16 نومبر 2018 16:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2018ء) حریت قائدین سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ سیاسی قائدین اور اراکین بشمول اسیر خواتین کو فرسودہ اور بے بنیاد الزامات کے تحت جیلوں میں ڈالنا اور سیاسی لوگوں کے ایام اسیری کو طول دینے کے لئے ان پر بار بار پی ایس اے کا نفاذ کرنا محض انصاف اور جمہوریت کی بیخ کنی ہے ۔

اپنے مشترکہ بیان میں حریت قائدین نے آشیہ اندرانی ، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی جو عرصہ دراز سے تہاڑ جیل میں مقید ہیں کے خلاف این آئی اے کی جانب سے چارج شیٹ دائر کرنے نیز مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ پر ایک اور بار کالے قانون پی ایس اے کا نفاذ عمل میں لانے کشمیر میں ہزاروں لوگوں کو پابند سلاسل کر دینے کی مذمت کی ۔

(جاری ہے)

قائدین نے کہا کہ فرسودہ اور بے بنیاد الزامات پر مبنی اس چارج شیٹ کے ذریعے خواتین کو تادیر پابند سلاسل کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی درجنوں کشمیریوں کو بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے تحت تہاڑ جیل میں پابند کر رکھا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہر اس کشمیری جو بھارتی حکما کے برعکس سیاسی ایجنا یا موقف رکھتا ہے کو من گھڑت اور بے بنیاد کیسوں میں پھنسا کر جیلوں ، انٹروگیشن سینٹروں اور پولیس تھانوں میں ڈال دیا جاتا ہے جس سے جموں کشمیر میں بھارتی جمہوریت کی اصلیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی اسی بھارتی ایجنسی نے مزید کئی کشمیریوں کو ایسے ہی فرسودہ الزامات کے تحت تہاڑ جیل میں اسیر رکھا ہوا ہے جہاں انہیں منفرد اور بھارتی موقف سے متضاد سیاسی خیالات اور موقف رکھنے کی پاداش میں ٹارچر کیا جا رہا ہے ۔ ۔