سپریم کورٹ میں زلفی بخاری کی معاون خصوصی وزیراعظم تقرری نااہلیت کیلئے درخواست کی سماعت

تمام بائیو ڈیٹا ، تقرری کا عمل اور اہمیت کے بارے میں رپورٹ طلب ملکی اہم عہدوں پر تقرر کرنا اہم قومی فریضہ ہے اور دوستیوں پر یہ معاملات نہیں چلیں گے ‘صرف قومی مفاد پر چلیں گے‘ چیف جسٹس کے ریمارکس زلفی بخاری کو آئینی عہدہ نہیں دیا گیا بلکہ ان کا تقرر رولز آف بزنس کے تحت کیا گیا ہے‘اعتزاز احسن اپنا غصہ گھر چھوڑ کر آئیں آپ کسی اور کے دوست ہوں گے ‘سپریم کورٹ کے دوست نہیں ہیں، سماعت کے دوران چیف جسٹس زلفی بخاری کے رویئے پر برہم‘سماعت 5دسمبر تک ملتوی

جمعہ 16 نومبر 2018 16:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2018ء) چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ ملکی عہدوں پر تقرری اہم قومی فریضہ ہے جو دوستی کی بنیاد پر نہیں چلے گی۔سپریم کورٹ رجسٹری میں زلفی بخاری کی بطور معاون خصوصی وزیر اعظم تقرری کی نااہلی کے لیے درخواستوں کی سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ نے زلفی بخاری کا تمام بائیو ڈیٹا، تقرری کا عمل اور اہلیت کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ملکی اہم عہدوں پر تقرر کرنا اہم قومی فریضہ ہے اور دوستیوں پر یہ معاملات نہیں چلیں گے صرف قومی مفاد پر چلیں گے۔چیف جسٹس نے عدالت میں زلفی بخاری کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنا غصہ گھر چھوڑ کر آئیں۔ آپ کسی اور کے دوست ہوں گے سپریم کورٹ کے دوست نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ زلفی بخاری کو رویے سے متعلق آگاہ کریں۔

زلفی بخاری کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ معاون خصوصی کا تقرر کرنا وزیر اعظم کا اختیار ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم عوام کا ٹرسٹی ہے اس کو بے لگام اختیارات نہیں ہیں۔ وزیر اپنی من اور منشا کے مطابق معاملات نہیں چلائے گا بلکہ ہم طے کریں گے کے معاملات آئین کے تحت چل رہے ہیں کہ نہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زلفی بخاری کو کس اہلیت کی بنیاد اور کس کے کہنے پر تقرر کیا گیا ہے زلفی بخاری کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زلفی بخاری کو آئینی عہدہ نہیں دیا گیا ہے بلکہ ان کا تقرر رولز آف بزنس کے تحت کیا گیا ہے اور وہ کابینہ کے رکن بھی نہیں ہیں جب کہ اوورسیز پاکستان کے لے دہری شہریت کے حامل شخص کو ہی یہ عہدہ ملنا چاہے۔

چیف جسٹس نے مقدمے کی سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔