Live Updates

وزیرا عظم عمران خان کا حکومت کی100 دن کی تکمیل پر تعلیم، صحت، غربت کے خاتمے سمیت متعدد شعبہ جات پرمبنی جامع پروگرام قوم کے سامنے پیش کرنے کاا علان

درپیش مشکل حالات کے باوجود آئندہ چند ماہ میں واضح تبدیلی نظر آئے گی، معیشت کی پائیدار ترقی کے لئے برآمدات میںاضافہ، سرمایہ کاری کو فروغ ، بیرون ملک سے ترسیلات کو بڑھانا اور منی لانڈرنگ پر قابو پانا ہوگا، ہماری جنگ جمہوریت پسندوں نہیں بلکہ ملک کو تباہ کرنے والوں کے خلاف ہے، ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتاجب تک حقیقی معنوں میں جمہوریت نہ آئے وزیرا عظم عمران خان کی کالم نویسوں پر مشتمل وفد سے گفتگو

جمعہ 16 نومبر 2018 18:58

وزیرا عظم عمران خان کا حکومت کی100 دن کی تکمیل پر تعلیم، صحت، غربت کے ..
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2018ء) وزیرا عظم عمران خان نے حکومت کی100 دن کی تکمیل پر تعلیم، صحت، غربت کے خاتمے سمیت متعدد شعبہ جات پرمبنی جامع پروگرام قوم کے سامنے پیش کرنے کاا علان کرتے ہوئے کہا ہے کہ درپیش مشکل حالات کے باوجود آئندہ چند ماہ میں واضح تبدیلی نظر آئے گی، معیشت کی پائیدار ترقی کے لئے برآمدات میںاضافہ، سرمایہ کاری کو فروغ ، بیرون ملک سے ترسیلات کو بڑھانا اور منی لانڈرنگ پر قابو پانا ہوگا، ہماری جنگ جمہوریت پسندوں نہیں بلکہ ملک کو تباہ کرنے والوں کے خلاف ہے، ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتاجب تک حقیقی معنوں میں جمہوریت نہ آئے۔

انہوں نے یہ بات کالم نویسوں پر مشتمل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے جمعہ کو وزیرا عظم آفس میںان سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

ملاقات میں اہم ملکی امور اور حکومتی پالیسیوں پرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیرِ اعظم نے کہاکہ موجودہ حکومت اپنے 100 دن کی تکمیل پر تعلیم،صحت، غربت کے خاتمے اور دیگر کئی حوالوں سے مفصل اور جامع پروگرام قوم کے سامنے پیش کرے گی۔

کسی بھی حکومت میں پہلے سو دن حکومت کی آئندہ سمت کا تعین کرتے ہیں۔ان 100 دنوں کی اہمیت اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس میں عوام کو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ حکومت کی سمت کیا ہے اور مستقبل میں کیا پالیسیاں اختیار کی جائیں گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی جمہوریت کے لئے کوشش نہیں کی گئی۔ جمہوریت کی بجائے "کلپٹو کریسی" کا رواج رہا ہے جہاں حکومت کرنے والے اقتدار کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے رہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق ایک ٹریلین ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ پاکستان کا شمار بھی ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں کی دولت حکمران اشرافیہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک بھیجتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ملک کی تاریخ میں اب تک تمام بیرونی امداد کے باوجود بھی ہمارا شمار تیسری دنیا کے ملکوں میں کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمیں اب تک پتہ ہی نہیں چل سکا کہ اس ملک میں کتنے وسائل موجودہیں۔

ہم نے حکومت میں آکر یہ دیکھا کہ اب تک صرف تیل اور گیس کے شعبے میں ملک کا صرف 6 فیصد حصہ ہی استعمال ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تیل اور گیس کے علاوہ یہاں کیا کیا وسائل ہیں ان کی دریافت کے لئے اب تک کسی حکومت نے توجہ نہیں دی۔ وزیراعظم نے کہاکہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں اداروں کو جان بوجھ کر کمزور کیا جاتا ہے تاکہ حکمران اشرافیہ کی چوری ممکن بنائی جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ میرٹ کو نظر انداز کرکے اداروں پر اپنے من پسند افراد کو تعینات کیا جاتا ہے تاکہ وہ حکمران اشرفیہ کی چوری میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔ اس طرح وائٹ کالر کرائمز کا راستہ ہموار کیا جاتا ہے اور وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری جنگ ڈیموکریٹس کے خلاف نہیں بلکہ ان لوگوں کے خلاف ہے جو ملک کو تباہ کرتے ہیں۔

ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتاجب تک حقیقی معنوں میں جمہوریت نہ آئے۔ 2018ء کے الیکشن کی شفافیت پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی لگ بھگ 55 نشستوں پر محض تین چار ہزار کے فرق سے ہاری، ان میں 14 نشستیں قومی اسمبلی جبکہ 40 نشستیں صوبائی اسمبلی کی تھیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے اپوزیشن کو واضح طور پر کہا ہے کہ اپوزیشن کو جن جن نشستوں پر اعتراض ہے وہ حلقے کھلواسکتے ہیں لیکن اپوزیشن کا مقصد یہ نہیں تھا۔

بعض لوگوں کو پتہ ہے کہ جو چیزیں ہمارے سامنے آ رہی ہیں اور جب سب حقیقت سامنے آئے گی تو ان کا کیا مستقبل ہوگا۔خیبرپختونخواہ میں آزاد ووٹ ہے۔ وہاں کی روایت رہی کہ وہ کسی پارٹی کو ایک دفعہ منتخب کرنے کے بعد اس کو دوبارہ چانس نہیں دیتے لیکن اسی خیبر پختونخواکے صوبے کی عوام نے پی ٹی آئی کو دو تہائی اکثریت سے دوبارہ کامیاب کیا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ہم نے وہاں کام کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور دیگر سیاستدان اس لئے شور مچا رہے ہیں کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ خیبر پختونخوا سے ان کا صفایا ہونے کے بعد دیگر جگہوں سے بھی ان کا صفایا ہونے والا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار کی باگ دوڑ سنبھالی تو اس وقت مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا تھا۔ حکومت کی یہ کوشش تھی کہ فوری طورپران دو مسائل سے نمٹنے کے لئے اقدامات کیے جائیں۔

اس سلسلے میں دوست ملکوں سے مدد لینے کا فیصلہ کیا اور شکر ہے کہ دوست ملکوں کی مدد سے وقتی طور پر اس مسئلے پر قابو پا لیا گیا ہے۔ چین کا دورہ نہایت کامیاب رہا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں احساس ہے کہ یہ وقتی اقدامات ہیں، ہمیں اپنی معیشت کی مستقل بہتری کے لئے 4 چیزوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی جن میںبرآمدات میںاضافہ، سرمایہ کاری کا فروغ ، بیرون ملک سے ترسیلات کو بڑھانا اور منی لانڈرنگ پر قابو پانا شامل ہے۔

اس وقت پندرہ سے بیس ارب ڈالر قانونی طریقوں سے بیرون ملک سے آ رہا ہے اور اتنا ہی پیسہ حوالہ ہنڈی کے ذریعے بھیجا جا رہا ہے۔ ہم بیرون ملک پاکستانیوں کو سہولیات دے رہے ہیں تاکہ وہ بینکوں کے ذریعے اپنا پیسہ ملک بھیجیں۔اس وقت ملک میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ سرمایہ کاری میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر ہو جس سے ملک ترقی کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہاکہ سب سے اہم منی لانڈرنگ پر قابو پانا ہے۔ اس وقت ایک اندازے کے مطابق تقریباً 10 ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔ منی لانڈرنگ پر قابو پانے کے لئے ہم بیرونی ممالک سے معاہدے کر رہے ہیں، اب تک بیرون ممالک میں جمع کی گئی دولت کی جو معلومات ملی ہیں اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ کیوں اقامے کی ضرورت پیش آتی تھی۔ انہوں نے کہاکہ معلومات کے سلسلہ میں سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکہ سے معاہدہ ہوا ہے۔

دبئی سے معلومات آئی ہیں۔ ملکی معاشی صورتحال اور بڑے بڑے اداروں کے نقصانات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاور سیکٹر میں 2013ء میں گردشی قرضہ چار سو ارب روپے تھا 2018ء میں یہ 1200ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، گیس کے شعبے میں خسارہ 150ارب روپے کا ہے، پی آئی اے 400 ارب روپے کے خسارے میں ہے، پاکستان سٹیل مل کا خسارہ 350سے 400ارب روپے ہے، یوٹیلٹی سٹورز 14 ارب روپے کے نقصان جبکہ پوسٹل میں 9 ارب کا خسارہ ہے، ان تمام مشکلات پر آہستہ آہستہ قابو پائیں گے۔

ایک سوال پر وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایف آئی اے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ نیب خود مختار ادارہ ہے۔ امید ہے نیب اس امر کا جائزہ لے گا کہ وہ موجود ہ استعداد اور ہیومن ریسورس کی بنیاد پر کتنے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچا سکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ بعض حلقوں کے دعوؤں کے برعکس ملک میں کوئی افراتفری کی صورتحال نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیڈر حالات و واقعات کو مدنظر رکھ کر اپنے لائحہ عمل اور حکمت عملی میں تبدیلی لاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومیں محض وسائل سے نہیں بلکہ احساس سے بنتی ہیں ہمیں ملک میں موجود غریب طبقے کا احساس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہم آئندہ چند روز میں تعلیم، صحت اور غربت کے خاتمے کے لئے جامع اور مفصل پروگرام پیش کر رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ دور میں مشکل حالات کا سامنا ہے لیکن آئندہ چند ماہ میں واضح تبدیلی نظر آئے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات