نیب سے اگر غلطی ہوجائے تو یہ تسلیم نہیں کرتے،ڈاکٹر مجاہد کامران

نیب میں کچھ لوگ چاہتے تھے کہ ہماری تذلیل ہولیکن ان کا مقصد پورا نہیں ہوا نیب کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہیں جن میں اصلاح کی ضرورت ہے۔سابق وائس چانسلر

جمعہ 16 نومبر 2018 23:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2018ء) سابق وائس چانسلرڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے کہا کہ میں نے 3 ماہ پہلے کہا تھا کہ ہتھکڑی نہیں لگائی جائیگی نیب سے اگر غلطی ہوجائے تو یہ تسلیم نہیں کرتے معاملہ متنازع ہوگیا ہے اسلیے انکی کوشش ہوگی کہ ہمیں کسی اورکیس میں بھی دھرلیاجائینیب کی پوری کوشش تھی کہ ہماری ضمانت نہ ہونیب سے اگر غلطی ہوجائے تو یہ تسلیم نہیں کرتے شاید گرفتار کرکے تضحیک کرنا مقصد تھاگرفتاری کے وقت میں نے پوچھاکہ جوپوچھنا چاہ رہے ہیں اس کیلیے گرفتاری ضروری ہی مجھے جواب ملا کہ ہاں گرفتاری ہمارا اختیار ہے سپریم کورٹ کی3رکن بنچ نے کہاتھاکہ تقرریاں ٹھیک نہیں ہوئی انٹرنل انکوائری کیجائے کوئی ایسا شخص تعینات نہیں کیا گیا جو مکمل اہلیت نہ رکھتا ہوتقرریاں میں نے نہیں یونیورسٹی سنڈیکیٹ نے کی تھیں، مجاہد کامران نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے نوٹس لینے کے بعد ہمارے ساتھ رویے میں بہتری آئی اچھا نہیں لگا کہ میں چارپائی پرسوتا اورکمرے میں دیگر لوگ زمین پرمیں جس کمرے میں تھا اس میں 2 اور بھی افراد موجود تھے ،میری کمر میں کوئی تکلیف نہیں تھی میں نے واش روم میں کیمرے کانہیں کہا تھا بلکہ میں نے کہا تھا کہ شاور میں کیمرا ہے، شہباز شریف اپنے کمرے میں تنہا رہتے ہیں اور جب بھی نیب کی جانب سے بلایا جاتا ہے وہ جاتے ہیںصرف شہبازشریف کے کمرے میں چارپائی ہے باقی تمام لوگ زمین پر سوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ نیب میں کچھ لوگ اگر چاہتے تھے کہ ہماری تذلیل ہوتو ان کا مقصد سپریم کورٹ ، میڈیا اور سوشل میڈیا کی وجہ سے پورا نہیں ہوا لیکن نیب اگر چاہے تو اب بھی انتقامی کارروائی کرسکتاہے کیونکہ نیب کے پاس بے پناہ اختیارات ہیں نیب کی پوری کوشش تھی کہ ہمار ی ضمانت نہ ہو ، میں اس پر جج صاحبان کا ممنون ہوں کہ انہوں نے سمجھا اور برہمی کا اظہار کیا، چیئر مین نیب نے یہ بات کہی کہ میں نے تین ماہ پہلے یہ حکم دیا تھا کہ ہتھکڑیاں نہیں لگائی جائیں گی پھر یہ ہتھکڑیاں کیوں لگ گئیں چیئر مین نیب نے اس بات پر معذرت بھی کی چیف جسٹس کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد نیب کی جانب سے ہمارے ساتھ رویے میں تبدیلی آئی اور چیئرمین نیب نے آکر ہمارے کمروں کے تالے کھلوا دیئے جس سے ہمارے حالات میں بڑی بہتری آگئی،نیب کے قوانین میں تبدیلی کرنی چاہئے ان کے پاس اختیارات بہت زیادہ ہیں نیب کے قانون میں اصلاح کی ضرورت ہے اور اس کا ریمانڈ بہت زیادہ ہے،انہوں نے کہا میں اپنے حق میں آواز اٹھانے والے تمام طبقات کا شکریہ ادا کرتا ہواور اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتاہوں کہ وہاں سے نکل آیا کیونکہ وہاں سے نکلنا بہت مشکل ہے۔