فیس بک کا اپنے ناقدین کو بدنام کرنے کے لیے امریکی فرم کو ٹھیکہ دینے کا اعتراف

ْ فیس بک کمیونیکیشن ٹیم میں سے کسی نے اس لابی ایجنسی کی خدمات حاصل کی ہوں گی،مارک زکربرگ

ہفتہ 17 نومبر 2018 12:25

فیس بک کا اپنے ناقدین کو بدنام کرنے کے لیے امریکی فرم کو ٹھیکہ دینے ..
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2018ء) دنیا کے سب سے بڑے آن لائن نیٹ ورک فیس بک کو ایک نئے اسکینڈل کا سامنا ہے، فیس بک پر الزام ہے کہ اس نے تعلقات عامہ کی ایک امریکی فرم کے ساتھ ایسا معاہدہ کر رکھا تھا، جس کا مقصد اس کمپنی کے ناقدین کو بدنام کرنا تھا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فیس بک کی انتظامیہ نے امریکا کی ایک پبلک ریلیشنز فرم کی خدمات اس لیے حاصل کیں کہ وہ اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کے ناقدین کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں ناقابل اعتماد ثابت کرنے کی کوشش کرے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اس فرم کو کی جانے والی مالی ادائیگیوں کے بعد ہی غیر محسوس طریقے سے عالمی رائے عامہ کی توجہ بین الاقوامی سطح پر سرگرم سرمایہ کار جارج سوروس کی طرف مبذول کرائی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اسی دوران فیس بک نے یہ اعتراف بھی کر لیا کہ ڈیفائنرزنامی اس فرم کے ساتھ اشتراک عمل سے اس امر کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی کہ وہ عملی طور پر صحافیوں کو ترغیب دے کہ وہ فریڈم فرام فیس بک کو ملنے والی مالی وسائل کے ذرائع کی چھان بین کریں۔

فریڈم فرام فیس بک (فیس بک سے آزادی) نامی تنظیم کی کوشش یہ تھی کہ فیس بک جیسے سوشل میڈیا نیٹ ورک کو عام انسانوں کی زندگیوں کو اپنے حصار میں لے لینے سے روکنے کی کوششیں کی جانا چاہئیں۔فیس بک سے آزادی نامی تنظیم اس آن لائن نیٹ ورک کے خلاف سرگرم ایک تنظیم ہے اور ڈیفائنرز کی خدمات حاصل کرتے ہوئے فیس بک نے کوشش کی تھی کہ اس تنظیم اور جارج سوروس جیسی شخصیات کو بدنام کیا جائے۔

اس موضوع پر صحافیوں کے ساتھ ایک ٹیلی فون کانفرنس میں فیس بک سربراہ زکر برگ نے کہاکہ فیس بک کی کمیونیکیشن ٹیم میں سے کسی نے اس لابی ایجنسی کی خدمات حاصل کی ہوں گی۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیس بک کے کاروباری امور کی نگران خاتون عہدیدار شیرل سینڈ برگ، جو عام طور پر اس کمپنی سے متعلق سیاسی معاملات پر بھی زیادہ توجہ دیتی ہیں، کو بھی ’ڈیفائنرز‘ کے ساتھ معاہدے کا علم نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ اس کے باوجود کہ کئی دوسرے ادارے ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں، میرے لیے فیس بک کی سربراہی کا یہ تو کوئی طریقہ ہے ہی نہیں کہ اس طرح کے راستے استعمال کیے جائیں۔