سپریم کورٹ کا جعلی بینک اکائونٹس کیس میں گرفتار انور مجید ،اے جی مجید سمیت حسین لوائی کو بھی اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم

یہ لوگ بہت بااثر ہیں کراچی میں ان کا اقتدار ہے، انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے‘چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے وکیل کی کراچی میں ہی تفتیش کی استدعا مسترد /آپ کے اصرار سے ہم زیادہ غیرمطمئن ہو رہے ہیں کہ اس کے پیچھے کوئی وجہ ہے‘جسٹس اعجازالاحسن انورمجید انکوائری میں تعاون نہیں کر رہے‘ڈی جی ایف آئی اے /جے آئی ٹی کو بااختیار بنا دیا ، 10 دن میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں‘چیف جسٹس

ہفتہ 17 نومبر 2018 15:15

سپریم کورٹ کا جعلی بینک اکائونٹس کیس میں گرفتار انور مجید ،اے جی مجید ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2018ء) سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں گرفتار انور مجید اور اے جی مجید سمیت حسین لوائی کو بھی اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دے دیا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ یہ لوگ بہت بااثر ہیں کراچی میں ان کا اقتدار ہے، انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی بینک اکائونٹس کیس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے وکیل نے ملزم سے کراچی میں ہی بار بار تفتیش کی استدعا کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا۔عدالت نے انور مجید، اے جی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ انور مجید کو پمز ہسپتال، اے جی مجید اور حسین لوائی کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، یہ لوگ بہت بااثر ہیں کراچی میں ان کا اقتدار ہے، انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے، مکمل تفتیش کے بعد دیکھا جائے گا کہ انہیں واپس بھجوایا جائے۔انور مجید کے وکیل کی جانب سے کراچی میں تفتیش کی استدعا پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے اصرار سے ہم زیادہ غیرمطمئن ہو رہے ہیں کہ اس کے پیچھے کوئی وجہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انور مجید عام جہاز پر نہیں آسکتے تو ائر ایمبولینس میں لے آئیں۔دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ انورمجید انکوائری میں تعاون نہیں کر رہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب جے آئی ٹی کو بااختیار بنا دیا گیا ہے، 10 دن میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں، جے آئی ٹی اس لیے بنائی تاکہ جان سکیں کہ کک بیکس کے پیسے کو قانونی کیسے بنایاگیا۔

انور مجید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اومنی گروپ نے 1.2بلین سلک بینک، 1.8بلین سمٹ بینک، 4.98بلین نیشنل بینک اور 4.6بلین سندھ بینک کو ادا کرنے ہیں، یہ ادائیگیاں پراپرٹی کی صورت میں کی جائیں گی۔جسٹس ثاقب نثار نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ مقررہ تاریخ تک ادائیگیاں نہ ہوئیں تو قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔اس موقع پر جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ اومنی گروپ مارکیٹ ویلیو سے زیادہ اپنی پراپرٹی کا ریٹ بتا رہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جائیدادوں کی قیمتوں سے متعلق تمام بینکوں کے سربراہان حلف نامے جمع کرائیں۔

دورانِ سماعت لاپتہ افراد کے وکیل نے بھی عدالت کے روبرو بتایا کہ کیس کے دو گواہان لاپتہ ہیں ان کو بازیاب کرایا جائے۔چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ یا ان کے باس کو بولیں وہ بازیاب کرائیں، سمجھ رہے ہیں نہ، میں کیا کہ رہا ہوں۔واضح رہے کہ ایف آئی اے جعلی بینک اکائنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جبکہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکائونٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکانٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔