عالمی علماء کونسل کی حماس رہنماء کو دہشت گرد قرار دینے، 50 لاکھ ڈالر سر کی قیمت مقرر کرنے کے امریکی فیصلے کی شدید مذمت

امریکہ نے ایک بار پھر ثابت کردیا وہ فلسطینیوں کا خیر خواہ نہیں،حماس رہنماء بارے اس نے مجرمانہ فیصلہ کر کے اپنا قبیح چہرہ دنیا کے سامنے پیش کردیا،الشیخ محمد الحسن ولد الددو

ہفتہ 17 نومبر 2018 16:23

دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2018ء) عالمی علماء کونسل نے حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کو دہشت گرد قرار دینے اور 50 لاکھ ڈالر ان کے سرکی قیمت مقرر کرنے کے امریکی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔عالمی علماء کونسل کے رکن الشیخ محمد الحسن ولد الددو نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے ایک بارپھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کا خیر خواہ نہیں۔

حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدرصالح العاروری کو بلیک لسٹ کرکے امریکا نے دہشت گرد قرار دے کرصہیونیت نوازی کا دوبارہ ثبوت دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس رہنما کے حوالے سے امریکا نے ایک مجرمانہ فیصلہ کرکے ایک بار پھر اپنا قبیح چہرہ دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے۔ امریکا کھلم کھلا اسرائیل کا طرف دار ہے اور وہ مسلسل صہیونی ریاست کی طرف داری کرتے ہوئے فلسطینی قوم کی قیادت کو نشانہ بنا رہا ہے۔

(جاری ہے)

علامہ الددو نے کہا کہ حماس رہنما صالح العاروری کو بلیک لسٹ کرنے کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس نہیں اس سے قبل امریکی حکومت اسرائیل میں قائم اپنے سفارت خانے کو القدس منتقل کرنے، فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کرنے اور قضیہ فلسطین کے تصفیے کی دیگرانتقامی کارروائیاں کرچکا ہے۔ممتاز عالم دین نے کہا کہ حماس کی قیادت کو دہشت گرد قرار دینے کا کوئی جواز نہیں۔ امریکا خود عالمی دہشت گرد ہے جو پوری دنیا میں انسانی خون خرابے کا مرتکب ہو رہا ہے۔