وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے بھر میں لینڈ کمپیوٹرائزیشن کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کردی

لوگوں کے زیادہ تر مسائل زمینوں سے متعلق ہیں، لینڈ کمپیوٹرائزیشن سے حقداروں کا تعین ہو سکے گا،پورے عمل میںشفافیت آئے گی اور انصاف کاعمل سہل ، آسان اور تیز تر ہوجائے گا، محمود خان کی وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ریونیو بورڈکی طرف سے لینڈ کمپیوٹرایزیشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ کے دوران گفتگو

ہفتہ 17 نومبر 2018 18:30

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے بھر میں لینڈ کمپیوٹرائزیشن کے عمل ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2018ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے بھر میں لینڈ کمپیوٹرائزیشن کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ لوگوں کے زیادہ تر مسائل زمینوں سے متعلق ہیں۔ لینڈ کمپیوٹرائزیشن سے حقداروں کا تعین ہو سکے گا۔ پورے عمل میںشفافیت آئے گی اور انصاف کاعمل سہل ، آسان اور تیز تر ہوجائے گا۔

یہ ہدایات اُنہوںنے گزشتہ روزوزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں ریونیو بورڈکی طرف سے لینڈ کمپیوٹرایزیشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ کے دوران دیں۔وزیر اعلیٰ کو ملاکنڈ ڈویثرن ، دیر اپر اور دیر لوئر میں لینڈ سٹلمینٹ کے حوالے سے مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا گیا جس کی سمری وزیر اعلیٰ نے منظور کر لی اور اس کیلئے بجٹ کی منظوری بھی دے دی ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیر مال شکیل احمد خان، چیف سیکرٹری کامران بلوچ،انتظامی سیکرٹریز اور کمشنر ملاکنڈ نے شرکت کی۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے بتایا کہ تمام اضلاع میں لینڈ کمپیوٹرائزیشن کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اجلاس کوبتایا کہ جن اضلاع میں لینڈ کمپیوٹرائزیشن کا عمل پرائیوٹ اداروں کو ادائیگی نہ ہونے سے رکا ہوا تھا، اب ان پرائیوٹ فرمز کو فنڈز ادا کر دیئے گئے ہیں اور اضلاع میں جہاں پر لینڈ کمپیوٹرائزیشن کا عمل فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے رکا تھا اب جلد از جلد یہ عمل مکمل ہو جائیگا۔

محمود خان نے ہدایت کی کہ لینڈ کمپیوٹرائزیشن سے عوام کوزمینوں کے مسائل میں سہولت پیدا ہو گی اور ان کو انتقالات میں پیچیدگیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ ریونیو بورڈ میں تعیناتیاں اور ٹرانسفرز میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی اور ان میں عوامی مفاد کو مد نظر رکھنا ضروری ہے جس سے ادارہ اور صوبہ ترقی اور جدیدیت کی جانب گامزن ہو گا۔

متعلقہ عنوان :