نٹ ویئر گارمنٹس ایکسپورٹ سیکٹر ممکنہ سب سے زیادہ ایکسپورٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،جاوید بلوانی

ہفتہ 17 نومبر 2018 19:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2018ء) ٹیکسٹائل ایکسپورٹ چین(chain) میں نٹ ویئر گارمنٹس ایکسپورٹ سیکٹر جو ممکنہ سب سے زیادہ ایکسپورٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ماہ اکتوبر2018 کا اکتوبر2017سے موازنہ کریں تو 16.13فیصد اضافے کے ساتھ نٹ ویئر گارمنٹس ٹیکسٹائل ایکسپورٹ گروپ کے ساتھ ساتھ پاکستان کی مجموعی ایکسپورٹس میں بھی سرفہرست اول نمبر پر ہے۔

ایکسپورٹ دورانیہ جولائی تااکتوبر 2018-19کا دورانیہ جولائی تا اکتوبر2017-18سے موازنہ کریں تونٹ ویئر گارمنٹس کی ایکسپورٹس میں10.41فیصد اضافہ ہوا ہے۔ حکومت اگر حقیقی معنوں میں نٹ ویئر گارمنٹس سیکٹر سے تجاویز طلب کرئے اوران پر غور اور عمل درآمد کرے اور ایکسپورٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی جاری رکھے تو نٹ ویئر گارمنٹس سیکٹر ایکسپورٹ میں سالانہ 25فیصد کے حساب سے اضافہ ممکن ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار محمد جاوید بلوانی، سینٹرل چیئرمین ، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے پریس اور میڈیا کو بیان میں کیا۔ جاوید بلوانی نے بتایا کہ نٹ ویئر گارمنٹس سیکٹر نے سال 2017-18میں تنہا 2.719بلین ڈالرز کی ایکسپورٹس کیں اور نٹیڈ مصنوعات میں ہوڈیز، شرٹس، ٹی شرٹس، جرسی، پل اوور، ٹراوزر، جیکٹس وغیرہ شامل تھیں۔

نٹ ویئر گارمنٹس سیکٹر ٹیکسٹائل گروپ میں سب سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے اور ٹیکسٹائل گروپ میں ایکسپورٹس کے حوالے سے گزشتہ تین سالوں یعنی 2015-16سے سرفہرست ہے۔جاوید بلوانی نے حکومت کی پانچ زیرو ریٹیڈ سیکٹرز کو ترجیحات میں شامل کرنے اور متعلقہ ایکسپورٹ انڈسٹریز کو بلاتعطل گیس کی سپلائی جاری رکھنے اور علیحدہ گیس ٹیریفس جو پی ایچ ایم اے کا دیرینہ مطالبہ تھا متعارف کرانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایکسپورٹرزکی تجاویز پر غور اور عمل درآمد اور ان کے معاملات اور مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے تو پاکستان کی ایکسپورٹس میں تیزی سے اضافہ ممکن ہے ۔

ایکسپورٹس میں اضافہ سے ہی ملکی معیشت کے استحکام اور اقتصادی ترقی کے احداف حاصل کئے جا سکتے ہیں۔جاوید بلوانی نے مطالبہ کیا کہ حکومت پانچ زیرو ریٹیڈ سیکٹرزکیلئے بجلی کے بھی علیحدہ ٹیریف متعارف کروائے۔ ملک بھر میں پانی کے ٹیریف بھی یکساں ہونے چاہیئے ۔ اس وقت کراچی کی انڈسٹریز کو پانی سب سے مہنگے نرخوں پر دیا جاتا ہے جبکہ دیگر علاقوں اور صوبوں میں پانی کے نرخ کراچی کے نرخوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔