سپریم کورٹ کا جعلی بینک اکائونٹس کیس میں گرفتار انور مجید، اے جی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم

ہفتہ 17 نومبر 2018 20:19

لاہور۔17 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2018ء) سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں گرفتار انور مجید اور اے جی مجید سمیت حسین لوائی کو بھی اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دے دیا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ یہ لوگ بہت بااثر ہیں کراچی میں ان کا اقتدار ہے، انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی بینک اکائونٹس کیس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے وکیل نے ملزم سے کراچی میں ہی بار بار تفتیش کی استدعا کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا۔عدالت نے انور مجید، اے جی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ انور مجید کو پمز ہسپتال، اے جی مجید اور حسین لوائی کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے، مکمل تفتیش کے بعد دیکھا جائے گا کہ انہیں واپس بھجوایا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انور مجید عام جہاز پر نہیں آسکتے تو ائر ایمبولینس میں لے آئیں۔دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ انورمجید انکوائری میں تعاون نہیں کر رہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب جے آئی ٹی کو بااختیار بنا دیا گیا ہے، 10 دن میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں، جے آئی ٹی اس لیے بنائی تاکہ جان سکیں کہ کک بیکس کے پیسے کو قانونی کیسے بنایاگیا۔

انور مجید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اومنی گروپ نے 1.2بلین سلک بینک، 1.8بلین سمٹ بینک، 4.98بلین نیشنل بینک اور 4.6بلین سندھ بینک کو ادا کرنے ہیں، یہ ادائیگیاں پراپرٹی کی صورت میں کی جائیں گی۔جسٹس ثاقب نثار نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ مقررہ تاریخ تک ادائیگیاں نہ ہوئیں تو قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔اس موقع پر جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ اومنی گروپ مارکیٹ ویلیو سے زیادہ اپنی پراپرٹی کا ریٹ بتا رہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جائیدادوں کی قیمتوں سے متعلق تمام بینکوں کے سربراہان حلف نامے جمع کرائیں۔

دورانِ سماعت لاپتہ افراد کے وکیل نے بھی عدالت کے روبرو بتایا کہ کیس کے دو گواہان لاپتہ ہیں ان کو بازیاب کرایا جائے۔چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ یا ان کے باس کو کہیں کہ وہ انہیں بازیاب کرائیں، سمجھ رہے ہیں نہ، میں کیا کہ رہا ہوں۔