ایشین کرکٹ کونسل کی سالانہ میٹنگ، احسان مانی نے صدارت بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ سربراہ کے حوالے کردی

اے سی سی کا صدر منتخب ہونے پر تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میری پہلی کوشش ایشیا کے کرکٹ کھیلنے والے ممالک کو جوڑنا اور خطے میں کھیل کا فروغ ہے، ناظم الحسن اجلاس میں افغانستان کو اے سی سی کا مستقل رکن بھی منتخب کرلیا گیا،کرکٹ کو ایشین گیمز سمیت اسی طرح کے دیگر مقابلوں میں شامل کرنے پر بھی غور کیا گیا اورکہا گیا کہ 2022 میں چین میں ہونے والی ایشین گیمز کے لیے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا ، سالانہ میٹنگ کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ناظم الحسن کو اے سی سی کے نئے صدر کے طور پر خیرمقدم کرتا ہوں ، مجھے پورا بھروسہ ہے وہ خطے میں کھیل کی بہتری کے لیے کام کریں گے، چیئرمین پی سی بی احسان مانی ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ کرکٹ ہواور یوتھ ایشیا کپ کے لیے بنگلادیش، متحدہ عرب امارات اور ہانگ کانگ کی ٹیمیں اگلے ماہ پاکستان آئیں گی، چیئرمین پی سی بی اے سی سی کرکٹ میں بہتری کے لیے اقدامات کرتا رہے گا اسے مزید مضبوط کرنا ہوگا ، نائب صدر عمران خواجہ

ہفتہ 17 نومبر 2018 20:47

ایشین کرکٹ کونسل  کی سالانہ میٹنگ، احسان مانی نے صدارت بنگلہ دیش کرکٹ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2018ء) ایشین کرکٹ کونسل کی سالانہ میٹنگ ایک دہائی سے زائد عرصے بعد پاکستان میں انعقاد جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے اے سی سی کی صدارت بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے سپرد کردی۔لاہور میں منعقدہ اے سی سی سی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق تمام رکن ممالک اور ان کے عہدیداروں نے شرکت کی جہاں شرکا کو اے سی سی کے ترقیاتی منصوبوں، ٹورنامنٹس اور 2017 میں ہونے والے پروگراموں پر بریفنگ دی گئی۔

اے سی سی کے صدر احسان مانی نے 2018 سے 2020 کی مدت کے لیے کونسل کی صدارت بنگلہ دیش کر کٹ بورڑ کے صدر ناظم الحسن کو سونپ دی۔صدر منتخب ہونے کے بعد ناظم الحسن نے کہا کہ میں اے سی سی کا صدر منتخب ہونے پر تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اور میرا پہلی کوشش ایشیا کے کرکٹ کھیلنے والے ممالک کو جوڑنا اور خطے میں کھیل کا فروغ ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اے سی سی سے کئی سال تک منسلک رہنے کا تجربہ ہے اور امید ہے کہ یہ تجربہ اے سی سی کو عروج پر پہنچانے میں مدد دے گا۔

اس موقع پر افغانستان کو اے سی سی کا مستقل رکن بھی منتخب کرلیا گیا۔اجلاس میں کرکٹ کو ایشین گیمز سمیت اسی طرح کے دیگر مقابلوں میں شامل کرنے پر بھی غور کیا گیا اورکہا گیا کہ 2022 میں چین میں ہونے والی ایشین گیمز کے لیے اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔اراکین نے پاکستان میں اے سی سی کے ذریعے بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے اے سی سی اراکین اور آئی سی سی کے سی ای او ڈیوڈ رچرڈسن کی پاکستان آمد پر شکریہ ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں ناظم الحسن کو اے سی سی کے نئے صدر کے طور پر خیرمقدم کرتا ہوں اور مجھے پورا بھروسہ ہے کہ وہ خطے میں کھیل کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔احسان مانی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ کرکٹ ہواور یوتھ ایشیا کپ کے لیے بنگلادیش، متحدہ عرب امارات اور ہانگ کانگ کی ٹیمیں اگلے ماہ پاکستان آئیں گی۔

نائب صدر اے سی سی عمران خواجہ کا کہنا تھا کہ اے سی سی کرکٹ میں بہتری کے لیے اقدامات کرتا رہے گا اس لیے اے سی سی کو مزید مضبوط کرنا ہو گا۔اے سی سی کے نومنتخب صدر ناظم الحسن کا کہنا تھا کہ بھارتی، پاکستانی، سری لنکن اور بنگلادیشی کرکٹ بورڈ آپس میں کھیلنا چاہتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ کرکٹ بورڈز کا مسئلہ نہیں بلکہ کچھ سیاسی مسائل ضرور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کرکٹ کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے۔پاکستان میں کرکٹ کی بحالی پر بات کرتے ہوئے بنگلہ کرکٹ بورڈ کے صدر نے کہا کہ سب سے پہلے ہم نے اپنی وومن ٹیم پاکستان بھیجی تھی۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے حوالے سے ٹیم بھیجنے سے پہلے آئی سی سی سے کلئیرنس درکار ہوتی ہے اور جب آئی سی سی جب مطمئن ہو جائے تو پھر کوئی بھی ٹیم پاکستان آ سکتی ہے۔

ناظم الحسن نے کہا کہ بنگلادیش نے یوتھ ایشیا کپ میں پہلے سری لنکا میں میچز کھیلنے تھے لیکن احسان مانی کے کہنے پر بورڈ نے ٹیم پاکستان بھیجنے کی ہانمی بھری اور میری خواہش ہے کہ پاکستان میں جلد کرکٹ بحال ہو۔ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور پاکستان میں ٹیموں کو بہترین سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے، ماضی میں بھی پاکستان نے سیکیورٹی کے حوالے سے غیر معمولی اقدامات کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بنگلادیش بھی کوشش کرے گا کہ اپنی ٹیم کو سیریز کے لیے جلد پاکستان بھیجے۔چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے عہدیداران اے سی سی اجلاس کے لیے پاکستان آنا چاہتے تھے اور انہیں پاکستان آنے میں کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن سیاسی وجوہات کے باعث وہ شرکت نہیں کر سکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت میں دو مرتبہ ایشیا کپ کے میچز کھیلے، ایک بار بھارت میں الیکشنز ہو جائیں تواس کے بعد یقیناً معاملات بہتر ہو جائیں گیے۔۔