ڈی پی او عمر فاروق سلامت نے ایس ڈی پی اوز و ایس ایچ اوزکو بلاناغہ تین سے چار گھنٹے سائلین کے مسائل حل کرنے کا حکم دے دیا

اتوار 18 نومبر 2018 00:40

رحیم یارخان۔17 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 نومبر2018ء) ڈی پی او عمر فاروق سلامت نے ایس ڈی پی اوز و ایس ایچ اوزکو بلاناغہ تین سے چار گھنٹے سائلین کے مسائل حل کرنے کا حکم دے دیا ۔ تھانہ جات کی صفائی کا خاص خیال رکھیں ، آنے والے عوام الناس سے حسن سلوک کا مظاہرہ کریں ۔ ایس ایچ اوز کسی بھی جائے واردات پر خود پہنچیں‘ سچ بولیں‘ سچائی کا ساتھ دیں ۔

تفصیلکے مطابق ڈی پی او رحیم یار خان عمر فاروق سلامت نے گزشتہ روز رحیم یار خان پہنچ کر اپنے عہدے کا چارج سنبھالا ۔ اس موقع پر انہیں پولیس کے چاک و چوبند دستے نے انہیں جنرل سلامی پیش کی اور اس موقع پر موجود پولیس افسران ڈی ایس پی لیگل محمد رزاق رانا ، لائن آفیسر اللہ بچایا ، پی اے بشیر احمد بھٹی ، ایم ٹی مبارک علی ، او ایس آئی شفاقت علی ، پی آر او ذیشان محمود ، ریڈر غلام دستگیر رانا، اکائونٹنٹ امتیاز ملک ، انچارج آئی ٹی شفقت وقاص اور قائم مقام آفس سپریٹنڈنت بائو خالد سے فرداً فرداً مصافحہ کر کے تعارف حاصل کیا ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں انہوں نے ضلع بھر کے ایس ڈی پی او اے ایس پی ڈاکٹر حفیظ الرحمن بگٹی ، ڈی ایس پیز عباس اختر ، فرخ جاوید ، جاوید اختر جتوئی ، ڈی ایس پی لیگل محمد رزاق رانا ، ایس ایچ اوز اسلم خان ، حسین رضا نظامی ، رانا محمد اشرف ، محمد عمران ، محمد یونس ، ریاض احمد فیاض ، اسداللہ مستوئی ، محمد یسین ، محمد رمضان ، فقیر حیسن ، منظور احمد چوہان ، مسلم ضیاء ، عبدالہادی ثاقب ، صفدر اقبال ، اعجاز احمد ، نوید نواز واہلہ ، منیر حیسن ، شبیر احمدجھورڑ ، چوہدری اظہر اقبال ، محمد رمضان رانا ، رانا محمد اشرف ، محمد اصغر ، نذیر جاوید ، محمد صفدر ، محمد یسین ، محمد اقبال ، محمد اسلم صابر ، انچارج سکیورٹی حسن اقبال اور انچارج سیلولر ڈیٹیکشن یونٹ حافظ محمد عاصم و دیگر سے اپنی پہلی میٹنگ میں تعارف حاصل کرنے کے بعد کہا کہ آپ لوگ سچ بولیں اور سچ کا ساتھ دیں ، ایس ڈی پی اوز و ایس ایچ اوز اپنے دفاتر اور تھانہ جات میں عوام الناس کی عزت نفس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے روزانہ تین سے چار گھنٹے ان کے پولیس سے متعلقہ مسائل حل کرنے کے لئے وقت دیں ، صفائی کا خاص خیال رکھیں اور کسی بھی واردات کی صورت میں ایس ایچ اوز خود جائے واردات پر پہنچیں اور انہیں بھی ہمہ قسم کی صورت حال سے انہیں آگاہ رکھیں ، انہوں نے کہا کہ امن امان کی صورت حال کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے جرائم کی بیخ کنی کے لئے بھر پور کارکردگی کا مظاہرہ کریں ۔

انہوں نے کہا کہ میرے لئے آپ سب اس وقت 100/100 نمبروں کے حامل ہیں نمبر اس سے بڑھ نہیں سکتے لیکن اب آپ لوگوں کی مرضی اور کارکردگی پر منحصر ہے کہ 100/100 کو مائنس میں لے جاتے ہیں یا پھر اسے پلس میں رکھتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ وہ سب سے اچھی امید رکھتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :