کوئٹہ کے غیرفعال واٹر ٹریٹمنٹ کی فوری فعالی کی ہدایت ،پلانٹ چلانے کے لئے درکار 15ملین روپے کے اجراء کی منظوری دے دی گئی، حکومت نے پانی کی کمی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے واٹر ایمرجنسی نافذ کررکھی ہے ، اس حوالے سے ٹاسک فورس بھی قائم کی گئی ہے،وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان

اتوار 18 نومبر 2018 01:00

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 نومبر2018ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ کے غیرفعال واٹر ٹریٹمنٹ کی فوری فعالی کی ہدایت کرتے ہوئے پلانٹ چلانے کے لئے درکار 15ملین روپے کے اجراء کی منظوری دی ہے، گذشتہ روز وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر پی ایچ ای نورمحمد دمڑ اور صوبائی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سردار عبدالرحمان کھیتران کے ہمراہ سپنی روڈ پرو اقع واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا معائنہ کیا جہاں انہیں واسا حکام کی جانب سے پلانٹ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 12سال قبل نصب کئے جانے والے پلانٹ سے روزانہ 18لاکھ گیلن پانی صاف کیا جاسکتاہے ، جسے زراعت، شجر کاری، تعمیراتی منصوبوں، سروس اسٹیشنز اور دیگر کاموں کے لئے استعمال میں لایا جاسکتاہے، پلانٹ کو کچھ عرصہ چلایا گیا تاہم گذشتہ چند سالوں سے یہ غیرفعال ہے، پلانٹ کو فعال بنانے کے لئے پندرہ ملین روپے درکار ہیں، وزیراعلیٰ نے پلانٹ کی غیر فعالی پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پلانٹ کا غیر فعال ہونا ماضی کی حکومتوں کے غیرسنجیدہ رویہ کا مظہر ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ پلانٹ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر نجی شعبہ کے اشتراک سے فعال بنانے یا پھر واسا کے ذریعہ چلانے کا جائزہ لے کر اس کی منظوری حاصل کی جائے اور اسے کم سے کم مدت میں فعال بنایا جائے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ شہر کو پانی کی کمی کے سنگین بحران کا سامنا ہے اور دوسری جانب ہم پینے کے صاف پانی کو سروس اسٹیشنز، تعمیراتی منصوبوں اور دیگر غیر ضروری کاموں کے لئے بروئے کار لاکرا پنے اور آئندہ نسلوں کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں،انہوں نے کہاکہ حکومت نے پانی کی کمی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے واٹر ایمرجنسی نافذ کررکھی ہے اور اس حوالے سے ٹاسک فورس بھی قائم کی گئی ہے،وزیراعلیٰ نے کہا کہ پلانٹ کے فعال ہونے سے حکومت کو اس سے خاطر خواہ آمدنی بھی ہوگی جبکہ اس سے کوئٹہ شہر میں شجر کاری، زراعت اور ایوب اسٹیڈیم سمیت کھیل کے دیگر میدانوں کے لئے وافر پانی بھی دستیاب ہوسکے گا اور عوام کے لئے صاف پانی سے اگائی گئی سبزیاں بھی دستیاب ہوں گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں خطیر لاگت سے تعمیر ہونے والے بہت سے ایسے منصوبے ہیں جو عرصہ دراز سے غیرفعال ہیں، حکومت ایسے تمام منصوبوں کو فعال بنانے کے لئے اقدامات کررہی ہے تاکہ عوام تک ان کے ثمرات پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث افسوس ہے کہ صوبے کے وسائل کو ایسے منصوبوں پر ضائع کیا گیا جن کی افادیت نہیں تھی یا پھر منصوبوں کو نامکمل چھوڑ دیا گیا جس سے خزانے کو نقصان پہنچا، انہوں نے واسا حکام کو ہدایت کی کہ کوئٹہ شہر میں دوسرے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کو بھی جلد نصب کیا جائے جس کی مشینری طویل عرصہ سے کنٹینروں میں پڑی ہے، بعد ازاں وزیراعلیٰ نے واسا کے گودام کا معائنہ کیا جہاں خطیر مالیت کے پائپ اور کروڑوں روپے کی مالیت سے خریدا گیا سامان کھلے آسمان تلے رکھا گیا ہے، وزیراعلیٰ نے گودام کی حالت زارکا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے وہاں رکھے گئے سامان اور دیگر اثاثہ جات کی رپورٹ طلب کرلی۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل کو اس طرح ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبوں اور سامان کی خریداری کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔