ارجنٹائن کی بحری فوج کی گم شدہ آبدوز کو بحراوقیانوس کی تہہ سے تلاش کر لیا گیا

تلاش ریموٹ کنٹرول سے زیر آب نقل و حرکت جاری رکھنے والی کشتی کی ذریعے کی گئی،عالمی ادارہ اوشن انفینیٹی

اتوار 18 نومبر 2018 14:20

بیونس آئرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 نومبر2018ء) ارجنٹائن کی بحری فوج کی گم شدہ آبدوز کو بحراوقیانوس کی تہہ سے تلاش کر لیا گیا ۔ جہاں سے آبدوز ملی ہے، وہ پاٹاگونین ساحل کے سامنے کا کھلا سمندر ہے۔غیرملکی خبررساں ادار ے کے مطابق ارجنٹائن کی بحریہ کی تلاش کرنے والی ٹیم نے ٹویٹ کیا کہ آبدوز کو بحراوقیانوس میں تقریباً آٹھ سو میٹر (2,625 فیٹ) کی گہرائی میں ڈھونڈ لیا گیا ہے۔

اس آبدوز کا سرکاری نام اے آر اے سان خوان ہے۔ لاپتہ آبدوز کی تلاش شمالی امریکی سمندری سروے کرنے والے بین الاقوامی ادارے اوشن انفینیٹی کی ریموٹ کنٹرول سے زیر آب نقل و حرکت جاری رکھنے والی کشتی کی ذریعے کی گئی۔سان خوان نامی ارجنٹائنی نیوی کی آبدوز پندرہ نومبر سن 2017 کو نیول بیس مارپیل پلاٹا لوٹ رہی تھی کہ اٴْس کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے کٹ کر رہ گیا اور پھر یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ آبدوز کدھر گئی۔

(جاری ہے)

رابطہ منقطع ہوتے وقت آبدوز پر عملے کے چوالیس اراکین بھی سوار تھے۔ اس آبدوز کی تلاش کے لیے ابتدائی بین الاقوامی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئی تھیں۔ آہستہ آہستہ انٹرنیشنل ٹیمیں بتدریج تلاش کے عمل سے پیچھے ہٹتی چلی گئیں۔انجام کار اوشن انفینیٹی نے اس آبدوز کو تلاش کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ اٴْس کے بحری جہاز نے ریموٹ کنٹرول سے انتہائی گہرائی میں ایک ایسی کشتی کو روانہ کیا، جس پر کیمرے نصب تھے اور اوپر بحری جہاز میں بیٹھی ماہرین کی ٹیمیں تہہ سمندر میں نظر آنے والی اشیاء کا بغور مطالعہ کرنے لگیں۔

اوشن انفینیٹی کی کوششیں رنگ لائیں اور اس نے تہہ آب سے آبدوز کی ملنے والی تصاویر آرجنٹائنی نیوی کو فراہم کیں۔ تصدیقی بیان دیتے ہوئے نیوی کے ترجمان روڈالفو رامایو کا کہنا ہے کہ گم شدہ آبدوز کی تلاش کے بعد اب اٴْس کی ریکوری کے مشکل مرحلے کا دروازہ کھل گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اس کا تعین نہیں کیا جا سکا کہ آبدوز کو نیچے سے اوپر کیسے لایا جائے گا۔

اس آبدوز کی تلاش کے اس مرحلے کے بعد چوالیس عملے کے اراکین کے خاندانوں سے گفتگو کرتے ہوئے ارجنٹائنی صدر ماریسیو ماتری نے کہا کہ وہ اس صورت حال میں تنہا اور اکیلے نہیں ہیں بلکہ پوری حکومت کے علاوہ ملک بھی اٴْن کے ساتھ ہے۔ صدر ماتری نے یہ بھی کہا کہ آبدوز کے ڈوبنے اور عملے کے افراد کی زندگیوں کے ساتھ جو کچھ ہوا، اٴْس کی مناسبت سے سچ ڈھونڈنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔سان خوان نام آبدوز جرمن بندرگاہ ایمڈین پر سن 1983 میں تیار کی گئی تھی اور پھر بعد میں اسے ارجنٹائن کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :