اینٹی کرپشن راولپنڈی ریجن نے 50ارب روپے سے زائد مالیت کے بد عنوانی کیسز میں ایک سابق ضلع ناظم ،چار صوبائی سیکرٹریوں ،چھ تحصیلداروں ،تین تحصیل آفیسرز اور محکمہ ریونیو کے پانچ پٹواریوں سمیت دو سو پچاس سرکاری ملازمین کے خلاف تحقیقات کا عمل تیز کر دیا،چار میگا کرپشن کیسز کے چلان مکمل کر کے عدالتوں میں جمع کرا دیئے گئے

اتوار 18 نومبر 2018 23:00

اسلام آباد۔18 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 نومبر2018ء) ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حسین اصغر کی ہدایت پر اینٹی کرپشن راولپنڈی ریجن نے 50ارب روپے سے زائد مالیت کے بد عنوانی کیسز میں ایک سابق ضلع ناظم ،چار صوبائی سیکرٹریوں ،چھ تحصیلداروں ،تین تحصیل آفیسرز اور محکمہ ریونیو کے پانچ پٹواریوں سمیت دو سو پچاس سرکاری ملازمین کے خلاف تحقیقات کا عمل تیز کر دیا۔

چار میگا کرپشن کیسز کے چلان مکمل کر کے عدالتوں میں جمع کرا دیئے گئے۔اسکے علاوہ ہائوسنگ سو سائٹیوں کے سو ارب سے زائد مالیت کے کرپشن سکینڈلز کی تحقیقات کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔اینٹی کرپشن ریجن راولپنڈی سے حاصل کی گئی تفصیلات کے مطابق مقدمہ نمبر15/2018میں سابق تحصیلدار سہیل مقبول ،سابق گرداور قاضی ساجد ،پٹواری محمد الیاس ،سائیں فضل انعام ،فضل ارشد اور پٹواری خورشید احمد عرف پپو جسکی چھ کمپنیوں اور کئی ارب کے اثاثہ جات کا انکشاف ہوا ہے۔

(جاری ہے)

کاغذات میں ٹمپرنگ کر کے 732کنال کی اراضی اصل مالکان کے نام سے محکمہ کی ملی بھگت سے منتقل کر دی گئی۔جسکی مالیت تین ارب سے زائد بنتی ہے۔5ملزمان کے خلاف چلان ACEکورٹ میں پیش کر دیئے ہیں۔جبکہ دو ملزمان پٹواری الیاس اور ایک گرفتار ملزم کی سماعت کل سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں بینچ بنے گا۔مقدمہ نمبر11/2018میں اے ڈی ایل (ر) عبد المجید ،ایس سی آئی رانا نعمان ،ایس سی او مبشر علی ،ملزم سہیل سرفراز ،ملک تصور ،امجد محمود ،محمد شاہد فاروق ،رسول گل ،شا زیب ،محمد سلیم ،گواہ عامر اقبا ل اور فضل ودود کی ملی بھگت سے پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر سرور خان کے بھائی صدیق خان کی اراضی جعلسازی سے منتقل کی گئی۔

چھ ملزمان کے خلاف چلان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔مقدمہ نمبر 05/2018میں ٹی او آر ملک توصیف احمد ،ٹی او آر ملک مختار احمد ،ٹی او آر شہزاد نوید ،انسپکٹر ارشد خا ن ،انفورسمنٹ انسپکٹر غلام مصطفیٰ ،شمشیر شاہ ،حاجی مختار ،طارق یوسف ،محمد سہیل ،محمد سلیم ،رابی سنٹر کے مالکان گل رحمان ،مرزا خان ،شہزاد افضل اور فاطمہ رشید ،چائنہ سنٹر کے مالکان صاحب گل اور عزیز اللہ گلف سنٹر کے مالکان محمد رفیق آدم خان اور گل رحمان ،آشیانہ سنٹر کے مالک عبد المجید،پلازہ مالک ملک سعید اللہ خان اور مس خورشید کے نام شامل ہیں۔

مقدمہ میں تمام پلازوں کو غیر قانونی قرار دیئے ہوئے تحقیقات جاری ہیں۔مقدمہ نمبر10/2018میں فارسٹ رینجر خالد سلیم اور جاوید اقبال ،ڈی ایف او اعجاز احمد کو اختیارات کے غیر قانونی استعمال پر شامل تفتیش کیا گیا ہے۔مقدمہ نمبر19میں تحصیلدار شیخ جمیل احمد اور ندیم مسعود ،رجسٹری محرر حبیب احمد اور ابرار حسین ،پٹواری زاہد شبیر اور فیاض عباس ،ڈائریکٹر لینڈ سٹی ہائوسنگ کی منتقلی میں سرکاری فیسوں کی مد میں غبن کا انکشاف ہوا ہے۔

سکینڈل کی تحقیقات جاری ہے۔ مقدمہ نمبر21میں تحصیلدار ندیم مسعود اور رجسٹری محرر ابرار حسین کے خلاف سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔معاملہ کی تحقیقات جاری ہیں۔اینٹی کرپشن راولپنڈی سرکل نے مختلف مقدمات میں گریڈ 1سے پندرہ کے 196،گریڈ 16کے دو ،گریڈ 17کے دو ،گریڈ 18کے ایک افسران سمیت 201سرکاری ملازمین کو تحقیقات کے دوران گرفتار کیا۔جبکہ 17چھاپوں کے دوران 23لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری کی گئی۔جبکہ کرپشن کے خلاف جاری اس کارروائی کے دوران دو ہزار سے زائد شکایات کا جائزہ لیا گیا اور ان میں درست قرار پانے والوں پر مقدمات درج کیئے گئے ۔