کٹاس راج اور زمین سے پانی نکالنے پر سیمنٹ فیکٹریوں کے خلاف کیس کی سماعت

عدالت نے دو کروڑ روپے بطور جُرمانہ ڈیم فنڈز میں جمع کروانے کا حکم دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 19 نومبر 2018 12:02

کٹاس راج اور زمین سے پانی نکالنے پر سیمنٹ فیکٹریوں کے خلاف کیس کی سماعت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 نومبر 2018ء) : سپریم کورٹ میں کٹاس راج اور زمین سے پانی نکالنے پر سیمنٹ فیکٹریوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر رپورٹ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش کی گئی۔ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹریوں کا پانی بند کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی جی سیمنٹ والے کہتے ہیں کہ ہم نے پانی بارش سے جمع کیا۔ عدالت کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی جی سیمنٹ نے ٹیوب ویل اور زمین سے پانی نکالا۔ جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ڈی جی سیمنٹ والے جھوٹ بولتے ہیں۔ عدالت نے سیمنٹ فیکٹریوں کو ٹیوب ویل سے پانی نکالنے سے روک دیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹریاں زمین سے پانی نہیں لیں گی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب تک ڈی جی سیمنٹ نے جو پانی استعمال کیا اس کے لیے جُرمانہ ادا کرنا ہو گا۔عدالت نے ڈی جی سیمنٹ پر 8 کروڑ روپے جُرمانہ عائد کیا اور ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کی ہدایت کی جبکہ عدالت کی جانب سے ڈی جی سیمنٹ کو 2 کروڑ روپے جُرمانہ بھی ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کی ہدایت کی گئی۔ عدالت نے پانی چوری کرنے اور جھوٹ بولنے پر میاں منشا کی فیکٹری پر دو کروڑ روپے جُرمانہ عائد کیا اور جُرمانے کی رقم ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے از خود نوٹس کیس نمٹا دیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں عدالت نے سیمنٹ فیکٹریوں میں استعمال ہونے والے پانی کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ڈی سی چکوال آگاہ کریں سیمنٹ فیکٹریوں نے اتنا پانی کہاں سے حاصل کیا۔ جب کہ ساتھ ہی کٹاس راج مندرکے تالاب کوپانی سے بھرنے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کٹاس راج مندر کے تالاب کے خشک ہونے پر ازخودنوٹس لیا تھا جس کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود بھی کٹاس راج مندر کا دورہ کیا اور تالاب نہ بھرنے پر اظہار برہمی کیا تھا۔تاہم آج سیمنٹ فیکٹریوں کو جُرمانے عائد کرنے کے بعد سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں یہ کیس نمٹا دیا گیا ہے۔