اے پیک اجلاس کے دوران چین اورامریکا کے درمیان رسہ کشی،ایک دوسرے پرتنقید

مذکورہ جھگڑے سے رواں ماہ کے آخر میں ٹرمپ کی چینی صدرشی سے شیڈول ملاقات بھی داؤ پر لگ گئی

پیر 19 نومبر 2018 12:10

پورٹ موریسبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2018ء) ایشیا پیسیفک اکنامک کارپوریشن (اے پیک) کے رہنما بھی سربراہی اجلاس کے دوران امریکا اور چین کے درمیان جاری لفظی جنگ ختم کروانے میں ناکام رہے، جہاں امریکا نے چین کے منصوبے اور چین نے امریکاکی پالیسی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی تجارت پر حکمرانی کرنے کے لیے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے اے پیک کے رہنما باقائدہ تحریری اعلامیہ جاری کرنے پر رضامند نہ ہوسکے۔

اجلاس کے میزبان اور پپوا نیوگنی (پی این جی) کے وزیرِ اعظم پیٹر او نیل نے شکست خوردہ جزبات میں کہا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ اس کمرے میں 2 بڑے بیٹھے ہیں، اب میں کیا کہوں کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی اجلاس کی ناکامی کا اظہار کیا جو تجارت سے متعلق مخصوص عناصر پر مختلف نقطہ نظر کی وجہ سے ہوئی جس نے مکمل اتفاق رائے کو بھی روک دیا۔

(جاری ہے)

مذکورہ جھگڑے نے رواں ماہ کے آخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ارجنٹائن میں جی 20 اجلاس کے دوران شیڈول ملاقات بھی داؤ پر لگ گئی ۔باخبر ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ معاملات اس وقت مزید خراب ہوگئے جب چینی حکام پی این جی کے وزارتِ خارجہ کے دفتر میں داخل ہوئے اور وہاں اجلاس کے اعلامیے کے مسودہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔چینی وزارتِ خارجہ کے حکام نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ یہ بالکل غلط اور سراسر جھوٹا الزام ہے۔